اقبا ل سے منسوب ایک نظم اور صورت ِ احوالِ واقعی

0
49

آج کل سوشل میڈیا پر ایک آڈیو ریکارڈنگ گردش کر رہی ہے جسے پوسٹ کر نے والے صاحب نے علامہ اقبال کی نایاب آڈیو ریکارڈنگ بتا یا ہے۔7دسمبر 2018 کو مجھے محترم بشارت علی سید نے یہ ریکارڈنگ وٹس ایپ کی تومجھے شبہ ہوا کہ یہ نظم اقبال کی نہیں۔سو میں نے تحقیق کی توپتا چلا کہ یہ ریکارڈنگ علامہ اقبال کی نہیں بلکہ بھارت میں مقیم شاعر عتیق احمد جاذب کی ہے جو اپنی نظم”ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے”پڑھ رہے ہیں.میں نے اس تحقیق کی روشنی میں اُسی دن یعنی 7دسمبر 2018 کوہی فیس بک پہ ایک پوسٹ لگا دی تاکہ شعر وادب بالخصوص اقبال کے شیدائی آگاہ ہوں اور اس جعلی ریکارڈنگ کو آ گے بڑھانے سے گریز کریں ۔میری پوسٹ کے کچھ دن بعد کسی دوست نے عتیق احمدجاذب کی وڈیو ریکارڈنگ بھی سوشل میڈیا پر شیئر کردی مگر کیا کیا جائے کہ دنیا بغیر تتحقیق و تصدیق اس ریکارڈنگ کو آگے ہی آگے بڑھا ئے جاتی ہے۔ یہ معاملہ نیا نہیں ،ایسے کئی اشعار اور غزلیں موجود ہیں جن کے حقیقی شاعر کو کم لوگ جانتے ہیں۔کئی اشعار اقبال نہیں مگر اقبال کے نام سے منسوب کرکے آگے بڑھائے جا رہے ہیں ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ کئی اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگ اس کام میں مصروف ہیں۔یہاں وہ سارے اشعار درج کرنے کا تو مقام نہیں مگر صرف دو شعر قارئین کی نذر کرتا ہوں،جو اقبال کے نہیں مگر ان سے منسوب کر دیے گئے ہیں

تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

(صادق حسین صادق)

اسلام کے دامن میں اور اس کے سوا کیا ہے
اک ضربِ یداللہی اک سجدہء شبیری

(وقارانبالوی)

گزشتہ دنوں محترم ذہین احمد صاحب ،عزیزی ذیشان جنجوعہ اور کئی دیگر دوستوںنے یہ ریکارڈنگ مجھے مسینجر پر بھجوائی تو میں نے انھیں صورت حال سے آگاہ کر دیا۔پھر سوچا کیوں نہ اخبار کے قارئین کو بھی اس حقیقت سے آگاہ کردیا جائے۔سو قارئین محترم!یہ ریکارڈنگ اقبال کی نہیں ،عتیق احمد جاذب کی ہے اور اب ان کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر دستیاب ہے۔ عتیق جاذب صاحب کی کتابیں "ریختہ ڈاٹ کام "پر موجود ہیں اور ان کی کتاب "پیامِ حیات” اور "گلستان ِحیات” میں یہ حمدیہ نظم اولین صفحات پر درج ہے۔واقفان حال بتاتے ہیں کہ اقبال کی کوئی آڈیو یا وڈیو ریکارڈنگ موجود نہیں۔گزشتہ 78 سال سے محقیقین اس حوالے سے ریسرچ کر رہے ہیں لیکن انھیں تاحال کامیابی نہیں ہوئی۔ عتیق جاذب صاحب کی نظم درج ذیل ہے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے

سورج کے اجالوں سے، فضاؤں سے ، خلا سے

چاند اور ستاروں کی چمک اور ضیا سے

جنگل کی خموشی سے، پہاڑوں کی انا سے

پرہول سمندر سے ، پراسرار گھٹا سے

بجلی کے چمکنے سے ، کڑکنے کی صدا سے

مٹی کے خزانوں سے، اناجوں سے، غذا سے

برسات سے، طوفان سے، پانی سے، ہوا سے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے

گلشن کی بہاروں سے، تو کلیوں کی حیا سے

معصوم سی روتی ہوئی شبنم کی ادا سے

لہراتی ہوئی باد سحر، باد صبا سے

ہر رنگ کے ہر شان کے پھولوں کی قبا سے

چڑیوں کے چہکنے سے تو بلبل کی نوا سے

موتی کی نزاکت سے تو ہیرے کی جلا سے

ہر شے کے جھلکتے ہوئے فن اور کلا سے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے

دنیا کے حوادث سے ، وفاؤں سے، جفا سے

رنج و غم و آلام سے، دردوں سے، دوا سے

خوشیوں سے، تبسم سے، مریضوں کی شفا سے

بچوں کی شرارت سے تو ماؤں کی دعا سے

نیکی سے، عبادات سے، لغزش سے، خطا سے

خود اپنے ہی سینے کے دھڑکنے کی صدا سے

رحمت تیری ہر گام پہ دیتی ہے دلاسے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے

ابلیس کے فتنوں سے تو آدم کی خطا سے

اوصافِ براہیم ؑ سے، یوسف ؑ کی حیا سے

اور حضرت ایوبؑ کی تسلیم و رضا سے

عیسٰی ؑکی مسیحائی سے، موسیٰ ؑکے عصا سے

نمرود کے، فرعون کے انجام فنا سے

کعبہ کے تقدس سے تو مرویٰ و صفا سے

تورات سے، انجیل سے، قرآں کی صدا سے

یٰسین سے، طٰہٰ سے، مزمل سے ، نبا سے

اک نور جو نکلا تھا کبھی غار حرا سے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے.

Leave a reply