ایران اور افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاسی قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ میں بیرون ملک ایرانیوں کے امور کے ڈائریکٹر جنرل علی رضا ہاشمی راجا نے اس اقدام کو امریکی پالیسی سازوں کی ایرانی و مسلم دشمنی اور نسلی تعصب کا ثبوت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو کروڑوں افراد کو ان کی قومیت اور مذہب کی بنیاد پر سفر کے حق سے محروم کرتا ہے۔
یہ نئی پابندیاں 9 جون سے نافذ العمل ہوں گی اور ان کا اطلاق ایران، افغانستان، یمن، میانمار، چاڈ، کانگو-برازاویل، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان پر ہوگا۔ اس کے علاوہ برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا پر جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن کے مخصوص شہریوں کو عارضی ورک ویزے دیے جائیں گے۔
ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے منقطع ہیں، تاہم امریکا میں سب سے بڑی ایرانی برادری آباد ہے، جن کی تعداد 2020 میں تقریباً 15 لاکھ بتائی گئی۔دوسری جانب افغان طالبان کے سپریم لیڈر شیخ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے جنوبی قندھار میں نماز عید کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی فیصلے کی مذمت کی۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق طالبان رہنما نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر بھی امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
خطاب میں طالبان امیر نے امریکا کو فلسطینی مسلمانوں کا قاتل اور دنیا کا سب سے بڑا ظالم قرار دیا، انہوں نے کہا کہ امریکا، اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے، ورنہ اسرائیل میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ فلسطینیوں پر ظلم ڈھا سکے۔انہوں نے افغانستان میں افیون کی کاشت پر مکمل پابندی کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اسلامی شریعت کی روشنی میں کیا گیا، نہ کہ عالمی دباؤ کے تحت۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ نئی سفری پابندیاں متعارف کرائی ہیں، جنہیں ان کی پہلی صدارت کی متنازع پالیسیوں کی واپسی قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کولوراڈو میں ایک یہودی اجتماع پر مبینہ حملے کے بعد اُٹھایا گیا ہے، جس میں مشتبہ شخص غیرقانونی طور پر امریکا میں مقیم تھا۔
سکھر : بھینس چوری کے تنازع پر 3 افراد قتل، ایک بچہ زخمی