اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی کے مطابق ایران سے افغانستان واپس آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ صرف 4 جولائی کو 50 ہزار سے زائد افغان شہری ایران سے افغانستان داخل ہوئے، جب کہ رواں برس اب تک مجموعی طور پر 12 لاکھ سے زائد افغان واپس جا چکے ہیں۔
ایران نے افغان پناہ گزینوں کو واپسی کے لیے 6 جولائی کی ڈیڈ لائن دی تھی، جس کے بعد افغانوں کی واپسی کا سلسلہ مزید تیز ہو گیا۔ متعدد افراد کو ان کی مرضی کے بغیر بسوں میں بٹھا کر سرحد پر منتقل کیا گیا، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک مزید 10 لاکھ افغان ایران سے واپس بھیجے جا سکتے ہیں۔ایرانی اقدامات پر ہلال احمر نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل-ایران حالیہ کشیدگی کے بعد افغان پناہ گزینوں کی جبری واپسی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
واپس آنے والے بیشتر افغانوں کے پاس رہائش، روزگار یا بنیادی سہولیات موجود نہیں، جس کے باعث ان کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی اس بڑے پیمانے پر واپسی نے امدادی نظام پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔واپس آنے والوں کی مدد کے لیے 3 کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی مالی اپیل کی گئی ہے، تاہم تاحال اس کا صرف 10 فیصد ہی جمع ہو سکا ہے، جو انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے کا خدشہ پیدا کر رہا ہے۔
کراچی میں بدترین ٹریفک جام، اہم شاہراہوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں
اربوں روپے کے فراڈ کا نیٹ ورک بے نقاب، 149 ملکی و غیر ملکی افراد گرفتار
افغان طالبان کا بین الاقوامی فوجداری عدالت کو تسلیم کرنے سے انکار
پاک فضائیہ کی بھارت سے جھڑپ میں کارکردگی قابل ستائش، چینی ایئر چیف کا اظہارِ تحسین
اٹلی:ایک شخص سیکیورٹی توڑ کر جہاز کے انجن میں جا گھسا، ہلاک