ایران: ہم جنگ نہیں چاہتے، مگر اسرائیل کے خلاف جواب دینے کے لیے تیار ہیں
ایران نے اسرائیل کے ’مجرمانہ اعمال‘ کے خلاف ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے تاہم اس بات کو رد کر دیا ہے کہ وہ لبنان یا غزہ میں اسرائیل کے خلاف اپنی فورسز بھیجے گا۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تہران میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر مجبور کیا گیا تو وہ اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزاحمتی محاذ اور لبنانی عوام جلد ہی صیہونی حکومت کے خاتمے اور القدس کی آزادی کا جشن منائیں گے۔ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جارحانہ کارروائیاں، جیسے بیروت کے نواحی علاقوں کو نشانہ بنانا اور امریکہ کی جانب سے سید حسن نصر اللہ کے قتل کے لیے عطیہ کردہ بموں کا استعمال، خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہی ہیں۔ ایران نے اس صورتحال کے پیش نظر فوری طور پر بین الاقوامی اور قانونی اقدامات اٹھائے ہیں اور اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کو ایک خط بھی بھیجا ہے جس میں اسرائیل کے اقدامات کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایرانی ترجمان نے مزید کہا کہ ایران اسرائیل کے ’مجرمانہ اعمال‘ کا جواب ضرور دے گا لیکن لبنان یا غزہ میں اپنی فورسز بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ ان کے مطابق، علاقائی حکومتیں اور اقوام صیہونی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع خود کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ایران کو کسی کی طرف سے فوج بھیجنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ ایران کا موقف ہے کہ اسرائیل اپنی مسلسل شکستوں کی وجہ سے مزاحمتی گروہوں کا سامنا کرنے سے قاصر ہے اور حالیہ حملے بھی اسی بے بسی کا ثبوت ہیں۔ناصر کنعانی نے امریکہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ کو خطے میں اپنی ناکامیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے امریکی بموں کا استعمال اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی مدد خطے میں مزید بدامنی کو جنم دے گی اور امریکی اقدامات ایران کو اپنے دفاع کے لیے مزید اقدامات اٹھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے صیہونی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے جرائم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ان اقدامات کے ذریعے وہ اپنی ناقابل تلافی شکستوں کی تلافی نہیں کر سکے گا۔ ناصر کنعانی نے کہا کہ اسرائیل کی حکومت حالیہ برسوں میں مزاحمتی گروہوں کے خلاف جنگ میں متعدد شکستوں کا سامنا کر چکی ہے اور موجودہ صورتحال میں بھی وہ مزاحمتی محاذ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جو کچھ لبنان میں ہوا ہے وہ اسرائیل کی فضائیہ کا امریکی بموں کے استعمال سے کیے گئے حملے ہیں، جنہیں امریکہ نے سید حسن نصر اللہ کے قتل کے لیے عطیہ کیا تھا۔ ایران نے ان مجرمانہ کارروائیوں کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے عالمی اداروں سے فوری ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران نہ تو جنگ چاہتا ہے اور نہ ہی اسے کسی جنگ سے خوفزدہ ہے، بلکہ وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ایران کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ خطے میں کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب ضرور دیا جائے گا لیکن ایران اپنی افواج لبنان یا غزہ میں نہیں بھیجے گا، کیونکہ خطے کی اقوام اپنی سلامتی کی ذمہ داری خود اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔