ایران اسرائیل کشیدگی کم کروانے کیلئے امریکا، برطانیہ متحرک

0
74
iran isral

ایران ،اسرائیل کشیدگی رکوانے کے لئے امریکا سرگرم ہو چکا ہے، امریکا نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرے

ترکی میں امریکا کے سفیر جیف فلیک نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ترکی سمیت دیگر اتحادی ایران سے بات کریں اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ایران کو آمادہ کریں، ترک رابطہ کار کوشش کر رہے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں،

دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے مشترکا بیان پر ایران کا ردعمل سامنے آیا ہے،ایران نے کشیدگی پر تحمل کے یورپی ممالک کے مطالبے کو مسترد کردیا،ایران نے جواب میں کہا کہ ” ایران سے تحمل کا مطالبہ سیاسی شعور کا فقدان ہے، ایران سے تحمل کا مطالبہ بین الاقوامی قانونی اصولوں سے بھی متصادم ہے، ایران ایک بار پھر فرانس، جرمنی اور برطانیہ سے غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے”۔ تین یورپی ممالک کے رہنماؤں کا یہ بیان اس وقت شائع ہوا جب اسرائیلی حکومت کی حمایت کرنے والے مغربی ممالک کی بے حسی کے اثرات، اس حکومت کی طرف سے نسل کشی اور ہر قسم کے جنگی جرائم بے دفاع فلسطینی قوم پر جاری ہیں، اور صہیونی حکام کے سزا سے استثنیٰ نے انتہائی گھناؤنے جرائم اور بین الاقوامی جرائم کے ارتکاب میں ان کی ہمت کو بڑھا دیا ہے،اگر متذکرہ ممالک واقعی خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں تو انہیں اسرائیل کی نسل پرست حکومت کی جنگی مہم جوئی اور غزہ کے خلاف جنگ اور خواتین، بچوں اور شہریوں کے گھناؤنے اور خوفناک قتل کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

علاوہ ازیں مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایرانی صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے،سر کیئر اسٹارمر نے ایرانی صدر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے، جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، برطانیہ کے وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا،برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر 30 منٹ تک بات چیت کی۔

واضح رہے کہ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے،مشرق وسطیٰ میں حکام سمجھتے ہیں کہ اسرائیل پر حملے کا وقت آگیا ہے،

اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایران کے یقینی ردعمل اور اس کے سینئر کمانڈر شہید فواد شکر کے قتل پر لبنان کی اسلامی مزاحمت کے ردعمل کی وجہ سے اسرائیلی حکومت کی بے چینی اور ذہنی الجھنوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے،صہیونی ریڈیو نے اعتراف کیا ہے کہ شہید ھنیہ کے قتل کے بعد صہیونی اس قاتلانہ کارروائی کے جواب کے منتظر ہیں،اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس سروسز بھی اپنے اتحادیوں کی مدد سے حملے کی نوعیت، ٹارگٹ اور وقت جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں اور حزب اللہ کے اہم عسکری کمانڈر فؤاد شکر کی بیروت کے جنوبی نواح میں ہلاکت کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی شدت عروج پر پہنچ چکی ہے ،اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب کے لئے ایران میں موجود تھے.

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اتوار کے روز اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ ایران کی فوجی تیاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اسرائیل پر وسیع پیمانے پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے اسرائیل پر براہ راست حملے کا فیصلہ کیا ہے جو آنے والے چند دنوں میں ہو گا، ایرانی صدر شدید جوابی کارروائی سے گریز چاہتے ہیں جب کہ پاسداران انقلاب وسیع پیمانے پر حملے کا ارادہ رکھتی ہے

Comments are closed.