واشنگٹن: امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران اسرائیل کے خلاف ایک بڑے بیلسٹک میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ ایران اسرائیل کے خلاف فوری طور پر بیلسٹک میزائل حملے کی تیاری کر رہا ہے، جس کے پیش نظر اسرائیل کے دفاع کے لیے امریکہ نے فعال تیاریاں شروع کر دی ہیں۔منگل کو جاری کردہ اس بیان میں وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے مزید کہا کہ اسرائیل پر ایران کی طرف سے براہ راست فوجی حملہ ایران کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کی حفاظت کے لیے ہر ممکن حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل پر کسی بھی حملے کے ردعمل میں امریکہ فوری طور پر اسرائیل کی مدد کو پہنچے گا، جیسے کہ اپریل میں جب ایران نے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملے کیے تھے تو امریکہ نے اسرائیل کی مدد کی پیشکش کی تھی۔امریکی نیوز چینل "سی این این” نے بھی اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ امریکہ اس معاملے پر انتہائی سنجیدہ ہے اور ایران کی جانب سے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ایک امریکی اہلکار کے مطابق، ایران کی جانب سے اسرائیل پر ہونے والے آئندہ حملے کا دائرہ کار اور پیمانہ اپریل کے حملے سے بھی بڑا ہو سکتا ہے۔ اپریل میں ایران نے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائلوں کی ایک لہر چلا دی تھی، جس کے دوران امریکہ نے فوری مدد کی پیشکش کی تھی اور اسرائیل کی دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دینے کے لیے اپنے اتحادی کے ساتھ کھڑا رہا تھا۔

اسرائیلی ردعمل اور صورتحال کی نگرانی
ایران کے ممکنہ میزائل حملے کے حوالے سے امریکی انتباہات کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اسے ابھی تک ایران کی طرف سے کوئی فوری فضائی خطرہ نظر نہیں آیا۔ اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے ایک مختصر ویڈیو پیغام میں کہا کہ فی الحال ایران کی طرف سے کوئی ایسا خطرہ محسوس نہیں کیا گیا ہے جو اسرائیل کے لیے فوری خطرے کا باعث ہو۔ہگاری نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج اس وقت ایران کی طرف سے کسی بھی ممکنہ خطرے کے حوالے سے آسمان کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے اور اسرائیل جارحانہ اور دفاعی دونوں محاذوں پر چوکس ہے۔ انہوں نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر کسی بھی قسم کے حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں اور پیر کو اعلان کیا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی کارروائی شروع کر دی ہے، تاہم حزب اللہ نے اسرائیل کی اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ حزب اللہ کے مطابق، اسرائیلی دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے، تاہم اسرائیلی ذرائع نے جنوبی لبنان میں ان کارروائیوں کی تصدیق کی ہے۔لبنان کے بعد، اسرائیل نے شام میں بھی کارروائی کی جس میں ایک خاتون صحافی سمیت تین شہری جاں بحق ہو گئے۔ یہ کارروائیاں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو ظاہر کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں ایران پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی حمایت میں مزید سرگرم ہو۔
اس صورت حال کے پیش نظر، امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والے تمام واقعات کو بہت قریب سے ٹریک کر رہا ہے اور اسرائیل کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کے دفاع کے لیے بلکہ خطے کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے بھی متحرک ہے۔موجودہ حالات میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعاون کی مزید مضبوطی کی توقع کی جا رہی ہے۔ اسرائیل کے خلاف ایران کی طرف سے کسی بھی ممکنہ حملے کے جواب میں امریکہ کے شدید ردعمل کا امکان ہے، جو مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔خطے میں اسرائیل کے لبنان اور شام پر حالیہ حملوں اور حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے پیش نظر امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ دفاعی حکمت عملی خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتی ہے۔

Shares: