ایران کی جانب سے اسرائیل پر ایک مرتبہ پھر بیلسٹک میزائلوں سے بھرپور حملے کیے گئے ہیں، جن میں مزید 50 میزائل داغے گئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے مشہد ایئرپورٹ پر ایرانی فضائیہ کے ری فیولنگ طیارے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے تہران، شیراز اور اصفہان میں ایرانی فوجی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملوں کی اطلاعات ہیں۔ ایرانی شہر قیصریہ میں ہونے والے حملے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا خاندانی گھر بھی متاثر ہوا ہے۔
ایرانی خبررساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق تہران میں ایک ساتھ پانچ بم دھماکے ہوئے، جن میں زیادہ تر سرکاری عمارتوں کے نزدیک کار بم دھماکوں کی نوعیت کے تھے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں ایک کار سے اٹھتا ہوا دھواں اور اردگرد عمارتوں کے تباہ شدہ شیشے نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
اتوار کے روز تہران پولیس ہیڈکوارٹر سمیت دیگر مقامات پر بھی حملے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی حملے تیسرے روز بھی جاری رہے، جن میں اصفہان کی جوہری سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں یورینیم کی افزودگی کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں شاہ ران آئل ڈپو، فجر جام گیس فیلڈ اور دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ جنوبی فارس کو بھی نشانہ بنایا، جبکہ سپریم کورٹ اور فوجی انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر پر بھی بمباری کی گئی۔
مشہد اور تہران میں حملوں کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا، جب کہ پانی اور سیوریج کے نظام کو نشانہ بنانے کے باعث سڑکیں زیر آب آ گئیں، اور ٹریفک کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ دھماکوں کے بعد دونوں شہروں میں سائرن کی آوازیں گونجتی رہیں، جس سے شدید خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی۔
اسرائیل نے مشہد ایئرپورٹ پر ایرانی فضائیہ کے ری فیولنگ طیارے کو نشانہ بنانے کو "پیشگی دفاعی اقدام” قرار دیا ہے، جس کا مقصد ایران کی فضائی صلاحیت کو محدود کرنا ہے۔