اسرائیلی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈون سار نے جرمن اخبار بِلڈ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم جو اندازہ لگا رہے ہیں، اس کے مطابق ہم نے پہلے ہی کم از کم دو یا تین سال کے لیے ان کے پاس جوہری بم کے امکان میں تاخیر کر دی ہے،سرائیل کا ایک ہفتہ طویل حملہ جاری رہے گا، ہم اس خطرے کو دور کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم وہاں کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہ رکھنے والا وہ واحد ملک ہے جس نے 60 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کرلی ہے تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس کے پاس جوہری وار ہیڈ بنانے کے لیے تمام اجزا موجود ہیں، آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ ’یہ کہنا ’سراسر قیاس آرائیاں‘ ہیں کہ ایران کو ہتھیار تیار کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔

ہم نے ایران کے جوہری پروگرام کو کم از کم دو سال پیچھے دھکیل دیا ہے،اسرائیل

جبکہ امریکی میڈیا کے مطابق ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ کے خلاف اقوام متحدہ میں شکایت درج کرا دی ہے ایران کی جانب سے سیکرٹری جنرل اور سیکیورٹی کونسل کے صدر کو گروسی کیخلاف شکایت درج کرائی گئی، ایرانی مندوب نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق مؤقف پر گروسی کی خاموشی پر اعتراض اٹھایا، انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سربراہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت نہیں کی۔

ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ نے بھی گروسی کیخلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا، انہوں نے کہا کہ ایرانی نیوکلیئر تنصیب اراک پر حملے کا عالمی ادارے نے مؤثر ردعمل نہیں دیا ہے،جس پر سربراہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی گروسی نے کہا کہ ایجنسی صورتحال کا قریبی جائزہ لے رہی ہے، انسپکٹرز ایران میں موجود ہیں، جب ممکن ہوا نیوکلیئر تنصیبات کا دورہ کریں گے۔

ماسکو سے گوادر تک. نئی راہیں، نئے امکان

Shares: