مزید دیکھیں

مقبول

ایران کے پاس بم گریڈ تک افزودہ یورینیم کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف

ویانا: ایران کے پاس جوہری بم کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والی افزودہ یورینیم موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

باغی ٹی وی:غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے پاس لگ بھگ بم گریڈ تک افزودہ یورینیم کے ذرات موجود ہیں یہ انکشاف ممکنہ طور پر ایران اور مغرب کے درمیان جوہری پروگرام پر تناؤ میں اوراضافہ کرے گا۔

ویانا کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)کی جانب سے رکن ممالک کو فراہم کردہ خفیہ سہ ماہی رپورٹ میں اس افزودہ یورینیم کا انکشاف کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایران میں 83 فیصد سے زائد یورینیم کے افزودہ ذرات ملے ہیں تاہم ان کے ماخذ کا ابھی تک تعین نہیں ہوسکا ہے ایران کے پاس موجود یہ یورینیم افزودگی 2015 کی ڈیل میں طے شدہ ہدف سے 18 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے یورینیم افزودگی کے دوران ایسا غیر ارادی طور پر ہوگیا ہو جب کہ اس حوالے سے ایجنسی اور ایران کے اعلیٰ حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 21 جنوری کوانسپکٹروں کو پتاچلا تھاکہ فردومیں آئی آر-6 سینٹری فیوجز کے دوکیس کیڈزکو اس سے مختلف انداز میں ترتیب دیا گیا تھا جس کا پہلے سے اعلان کیا گیا تھا۔معائنہ کاروں نے اس سے اگلے دن نمونے لیے،ان میں افزودہ یورینیم کے 83.7 فی صد تک خالص ذرّات دیکھے گئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے ایجنسی کو آگاہ کیا ہے کہ منتقلی کے دور میں افزودگی کی سطح میں ‘غیرمتوقع اتارچڑھاؤ’ ہوسکتا ہے۔تاہم ایجنسی اور ایران کے درمیان اس معاملے کی وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے۔

ایرانی حکام سے فوری طور پر اس رپورٹ کے بارے میں تبصرہ کے لیے رابطہ نہیں کیا جا سکا۔اس کی تفصیل گذشتہ ایک ہفتے سے گردش کررہی تھی۔

"العربیہ” کے مطابق ایران کے سویلین جوہری پروگرام کے ترجمان بہروز کمال آفندی نے گذشتہ ہفتے یہ کوشش کی تھی کہ اس سطح تک افزودہ یورینیم کے ذرّات کی نشان دہی کی کسی طرح پردہ پوشی کی جاسکے اور اس کو 60 فی صد خالص پیداوار تک پہنچنے کی کوشش کے عارضی ضمنی اثرات کے طور پر پیش کیا جائے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری سطح پر بھی مصفا یورینیم میں اتنا بڑا فرق معائنہ کاروں کے نزدیک مشکوک نظر آئے گا۔

واضح رہے کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت یورینیم کو صرف3.67 فی صد تک افزودہ کرسکتا تھا اور یہ حد کسی جوہری پاور پلانٹ کو ایندھن مہیاکرنے کے لیے کافی ہے۔سنہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈولنڈ ٹرمپ کی اس معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری کے بعد ایران نے زیادہ اعلیٰ سطح پرافزودہ یورینیم کی تیاری شروع کردی تھی۔

اس وقت ایران 60 فی صد خالص افزودہ یورینیم تیار کررہا ہے۔اس کے بارے میں جوہری عدم پھیلاؤ کے ماہرین پہلے ہی کَہ چکے ہیں کہ تہران کا کوئی سویلین استعمال نہیں ہے۔84فی صد یورینیم 90 فی صد کی سطح کے قریب ہے۔اس کا مطلب ہے کہ اگر ایران چاہے تو اس مواد کے کسی بھی ذخیرے کو ایٹم بم بنانے کے لیے فوری طور پراستعمال کرسکتا ہے۔