ایران کا بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ

0
56

تہران: ایران نے طویل فاصلے تک مارکرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

باغی ٹی وی : ایران کی سرکاری خبرایجنسی کے مطابق ایران نے طویل فاصلے تک مارکرنے والے بیلسٹک میزائل ’خیبرشکن ‘ کا تجربہ کیا ہے ایرانی میزائل 1 ہزار450 کلومیٹرفاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ دور میں ایران پر عائد پابندیوں سےاستثنیٰ کو بحال کر دیا

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ میزائل نے کامیابی سے اپنے ہدف کونشانہ بنایا میزائل ’خیبرشکن‘ میزائل شیلڈ سے پارہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اورمیزائل کولانچ کرنے کے لئے سولڈ فیول کا استعمال کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیلسٹک میزائل ’خیبرشکن‘ مکمل طورپرایران میں تیارکیا گیا ہے۔

یہ میزائل تجربہ ایران کی جانب سے ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر جبو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سےایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں ہٹانا شرو کی گئیں-

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نےایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں ہٹانا دوبارہ شروع کر دیں۔ انہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2020 میں نافذ کیا تھا امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے 4 فروری جمعہ کو ایران کی پابندیوں سے استثنیٰ کو بحال کر دیا ہے کیونکہ امریکا اور ایران کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی پر بالواسطہ بات چیت آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔

ڈرون حملوں کے بعد سعودی عرب ،یواے ای کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری

ٹرمپ انتظامیہ نے مئی 2020 میں اس چھوٹ کو منسوخ کر دیا تھا جس میں روسی، چینی اور یورپی کمپنیوں کو ایرانی جوہری مقامات پر عدم پھیلاؤ کی کارروائیاں کرنے کی اجازت دی-

محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ یہ چھوٹ ان تکنیکی بات چیت کی اجازت دینے کے لیے ضروری تھی جو مذاکرات کے لیے ضروری ہے اس کا مقصد معاہدے پر واپس جانا ہے جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کہا جاتا ہے۔

تاہم بعد ازاں مریکی صدرجو بائیڈن کے مشرق اوسط میں نامزداعلیٰ فوجی جنرل مائیکل کوریلا نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کیا جاتا ہے یا ان میں نرمی کی جاتی ہے تو اس سے وہ خطے میں اپنی آلہ کار تنظیموں کی مالی معاونت کرسکتا ہے اور اس کی جانب سے دہشت گردی کے لیے حمایت کو مہمیز مل سکتی ہے پابندیوں سے نجات کی صورت میں اس بات کا خدشہ ہے کہ ایران غیرمنجمد کی جانے والی رقوم میں سے کچھ رقم خطے میں اپنے آلہ کاروں اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرے گا۔

پاکستان ہمارا اسٹریٹجک پارٹنرہے،پاک چین قربت کے حوالے سے سوال پر امریکا کا جواب

لیفٹیننٹ جنرل مائیکل کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ اگرانھوں نے ایران پرعاید پابندیوں کاخاتمہ کیا تو اس سے خطے میں ہماری افواج کے لیے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

55 سالہ کوریلا ریاست شمالی کیرولائنا میں واقع فورٹ بریگ میں امریکی فوج کی جوابی فورسزسمیت 18ویں ایئربورن کور کی قیادت کرتے ہیں صدربائیڈن نےان ہی کے زیرقیادت ایئربورن کور کے ارکان کویورپ میں یوکرین کی حمایت میں تعینات کرنے کاحکم دیا ہے اور جنرل کوریلا سینیٹ کی کمیٹی میں سماعت کے بعد اسی سلسلے میں یورپ روانہ ہونے والے تھے۔

دریں اثناء امریکا کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی متحدہ عرب امارات کا دورہ کررہے ہیں۔انھوں نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے ابوظبی اور سعودی عرب پرحال ہی میں متعدد میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد خلیجی ممالک کو امریکا کی فوجی امداد بڑھانے پر بات چیت کی ہے۔

غیر ملکیوں کے انخلاء کیلئے طالبان اورقطرکے درمیان معاہدہ طے

Leave a reply