تہران: ایران میں ایک شخص نے ایک دکان میں خریداری کے لیے آنے والی دوبے پردہ خواتین کے سروں پردہی انڈیل دیا ہے۔ایرانی عدلیہ نے اس واقعہ کی ویڈیو منظرعام پرآنے والے بعد تین وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
باغی ٹی وی: 31 مارچ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیاکہ ایک معمر خاتون اور ایک لڑکی دکان میں داخل ہوئیں، خاتون کے سر پر اسکارف تھا جب کہ لڑکی کے بال کُھلے ہوئے تھے اسی دوران ایک شخص دکان میں داخل ہوا اور لڑکی سے کچھ گفتگو کی، بعدازاں اس نے دہی لڑکی سمیت خاتون کے سروں پر انڈیل دیا جس کے بعد دکانداراور دوکان میں موجود ایک اور کسٹمر اس شخص کو مارنے کے لیے بھاگے اور دھکے دے کر دوکان سے باہر نکال دیا-
Remarkable video: An Islamist morality police in Mashhad, Iran pours yogurt over the heads of two women for not wearing hejab.
In a previous era the shopkeeper may have been afraid to intervene against government thugs, but times have changed in Iran. pic.twitter.com/4PWu4btPhl
— Karim Sadjadpour (@ksadjadpour) March 31, 2023
اٹلی میں انگریزی زبان بولنے پر پابندی کا بل پیش،خلاف ورزی پر1 لاکھ ڈالر سے …
عدلیہ کی میزان آن لائن نیوز ایجنسی نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ایک وارنٹ گرفتاری حملہ آورشخص کے خلاف جاری کیا گیا ہے۔اس پرعملی طورپر توہین اور امن عامہ میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ دو وارنٹ دونوں متاثرہ خواتین کوسر کے بال نہ ڈھانپنے پر جاری کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اگرکچھ لوگ حجاب کونہیں مانتےتو انہیں قائل کیا جائے، حجاب ایک قانونی ضرورت اور قانونی معاملہ ہے۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کے مطابق اس شخص نے بال نہ ڈھانپنے پرخواتین پر حملہ کیا اور اس شخص کی کارروائی کو’’برائی کو روکنے کا غیرروایتی طریقہ‘‘قراردیا ہے۔ یہ واقعہ ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں پیش آیا ہے لیکن اس کی تاریخ واضح نہیں ہے۔
نابینا افراد کے لیے منفرد گاؤں
واضح رہے کہ ایران میں 1979ء کے انقلاب کے فوراً بعدخواتین کے لیے حجاب پہننالازمی قراردیا گیا تھا لیکن 22 سالہ مہساامینی کی گذشتہ سال ستمبر میں پولیس کے زیرحراست موت کے بعد بہت سی خواتین بغیر حجاب کے عوامی مقامات پرنظرآ رہی ہیں مظاہروں میں ایرانی خواتین حجاب اتار کر احتجاج ریکارڈ کراتی رہیں۔
ایرانی کردخاتون مہساامینی 16 ستمبر2022ءکو تہران میں اخلاقی پولیس نے خواتین کے لیے سخت ضابطہ لباس کی مبیّنہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکیا تھا اورتین روز پولیس کے زیرحراست ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ان کی موت کے بعد ملک بھر میں کئی ماہ تک حکومت مخالف مظاہرے جاری رہے جوبالآخرحکومت کی جانب سے مہلک کریک ڈاؤن کی وجہ سے ختم ہو گئے۔
رواں سال پاؤنڈ کی قدر میں اضافہ، بینک آف انگلینڈ کیجانب سے شرح سود میں …
ایران کے سخت ضابط- لباس کی خلاف ورزی کی مرتکبہ خواتین کواخلاقی پولیس ہراساں کرتی ہے اور انھیں کسی بھی وقت گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس ضابطۂ لباس کے تحت خواتین کوعوامی مقامات پر اپنے سرکے بالوں کو مکمل طور پر ڈھانپنا اور لمبے اور ڈھیلے کپڑے پہننا لازمی ہے۔