ایران میں پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد ،حکومت کو قیمت چکانی ہو گی،امریکی صدر

واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ایران میں پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کرنے والوں کو مزید قیمت چکانی ہو گی۔

باغی ٹی وی : پیر کی رات کو جاری کیے جانے والے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر ملک بھر میں جاری مظاہروں کے خلاف پرتشدد حربے اختیار کرنے پر ’مزید قیمت‘ چکانا پڑے گی-

ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سینیئر کمانڈر فائرنگ کے واقعے میں ہلاک

ایران میں 16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد مظاہرے جاری ہیں۔ مہسا امینی کو ایران میں قانونی طور پر لازم حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنے بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے امریکہ پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کرنے والوں کو مزید قیمت چکانے کے لیے اقدامات کرے گا ہم ایرانی حکام کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور ایران میں آزادانہ مظاہروں کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔

بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ مظاہرین پر شدید جبر کی خبروں پر ’شدید فکر مند‘ ہیں اور واشنگٹن ’ایران کے تمام شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی بہادری سے دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔‘

تاہم صدر بائیڈن نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ کن اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔ ایران پہلے ہی امریکی اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے جس کا تعلق اس کے متنازع جوہری پروگرام سے ہے۔

گذشتہ ماہ ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی درست طریقے سے حجاب نہ پہننے کے معاملے پر پولیس کی زیر حراست ہلاکت کے بعد ایران میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

ایران کا عراقی کردستان پرڈرون حملہ، 13افراد ہلاک متعدد زخمی

مظاہروں کی آگ بعدازاں امینی کے آبائی صوبے کردستان سے نکل کر پورے ایران میں پھیل گئی اور اس دوران کئی خواتین نے احتجاجاً اپنے سکارف کو جلایا اور اپنے بال کاٹ دیے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خبردار کیا ہے کہ مہسا امینی کی موت پر غم و غصے کے باوجود عوامی سلامتی ’حکومت کے لیے سرخ لکیر‘ ہے اور کسی کو بھی قانون شکنی اور افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں ہے۔

ایران میں جاری مظاہروں کی امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے حمایت اور حکومتی کریک ڈاؤن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

چند روز قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پر زور دیا تھا کہ وہ پولیس حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کے خلاف ’حد سے زیادہ طاقت‘ کا استعمال نہ کریں۔

ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک گیرمظاہروں کا مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز کی بھرپورحمایت کردی ہے اور کہا ہے پولیس حراست میں نوجوان خاتون کی ہلاکت کے بعد بھڑکنے والے مظاہرے منصوبہ بند تھےاور یہ عام ایرانیوں کے اقدامات نہیں۔

علی خامنہ ای نے ایران میں دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری بدامنی پر پیر کو اپنے پہلے تبصرے میں کہا کہ 22 سالہ مہسا امینی کی موت نے میرا دل توڑ دیا ہے اوریہ ایک ’’تلخ واقعہ‘‘تھا۔

لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگوں نے سڑکوں پرامن وامان کا مسئلہ پیدا کیا ہے انھوں نے مظاہروں کومنصوبہ بند ’’فسادات‘‘ کے طور پر بیان کیا، اور ایران کے کٹر مخالفین امریکا اوراسرائیل پران مظاہروں کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔

خامنہ ای نے کہا کہ پولیس سمیت ہماری سکیورٹی فورسز کی ذمہ داری ایرانی قوم کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ جو لوگ پولیس پر حملہ کرتے ہیں وہ ایرانی شہریوں کو ٹھگوں، ڈاکوؤں اور بھتاخوروں کے خلاف بے بس چھوڑ رہے ہیں-

ایران میں احتجاج :700سے زائد مظاہرین گرفتار، فیصلہ کن طریقےسےنمٹیں گے،ایرانی صدر…

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق پولیس اور رضاکار بسیج ملیشیا سمیت سکیورٹی فورسز مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت کررہی ہیں۔ان میں 130 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں اورملک بھر میں ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایرانی حکام نے بدامنی کے دوران میں سکیورٹی فورسزکے بہت سے ارکان کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے ۔یہ احتجاجی تحریک گذشتہ چارسال میں ایران کی شیعہ علماء کی اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔

خامنہ ای نے کہا کہ مظاہروں کے دوران میں سکیورٹی فورسز کو’ناانصافی‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔حالیہ واقعات میں، یہ پولیس اور بسیج سمیت تمام سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ ایران کے عوام سے بھی ناانصافی کی گئی ہے۔

دوسری جانب گرفتاریوں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اضافے کے باوجود ایران میں یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ طلبہ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

ایران کے شمال مغرب میں واقع آذربائیجان صوبے کے دارالحکومت ان مظاہروں کو کچلنے کی کوشش میں سکیورٹی فورسز نے تبریز یونیورسٹی کے طلبہ پر چڑھائی کردی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

ایران:مھسا امینی کی زیرحراست موت کے بعد ہنگامے،ملک میں بغاوت کا سماں :50 افراد…

ایران میں تیل اور پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں کام کرنے والے ورکر بھی ایران میں جاری تاریخی احتجاجی تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔ حزب اختلاف کی ویب سائٹ "ایران انٹرنیشنل” کے مطابق ان مزدوروں نے ہڑتال کر اعلان کردیا ہے۔

ٹھیکہ پر کام کرنے والے آئل ورکرز کے احتجاج کو منظم کرنے والی کونسل نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ "دانا اسالویہ” پیٹرو کیمیکل کمپنی میں کام کرنے والے متعدد ورکرز نے ہڑتال شروع کر دی ہے۔

کارکنوں کی ہڑتال کی وجہ دو ماہ سے ان کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی بتائی گئی۔ تاہم آئل ورکرز نے ایرانی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر گرفتاریاں، قتل عام، جبر اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو ان کی احتجاجی ہڑتال ختم نہیں ہوگی-

اس انتباہ کے بعد ایرانی تیل کی صنعت کے آپریشنل شعبوں میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین نے بھی عوامی احتجاج کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری طرف ٹیچرز یونین کوآرڈینیشن کونسل نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اساتذہ اور طلباء پر زور دیا گیا کہ وہ تمام مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور منگل کو سکولوں میں دھرنا دیں اور کلاسوں میں جانے سے گریز کریں۔

ایران: مظاہروں میں 17 افراد جاں بحق، امریکی پابندیاں لگ گئیں

ایران کے اسکولوں میں اس کے خلاف مظاہرےشروع ہوگئےہیں ایک ایرانی اسکول میں طالبات نےحجاب اتارکر مظاہرے کئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ ایرانی قائدین کے پوسٹر پیروں تلے روندے گئےطالبات نےتانا شاہی کے خلاف نعرے لگائے اور حجاب کے معاملہ میں اس موت کو ناقابل برداشت قرار دیا ۔

Comments are closed.