ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی چوتھے روز میں داخل ہو گئی ہے اور حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک اسرائیل کے 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مسلسل بمباری اور میزائل حملوں کے باعث خطے میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے، جبکہ عالمی سطح پر اس تنازعے نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
اس جنگی ماحول میں ایران میں مقیم ہندوستانیوں کے لیے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تہران کی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے قریب بین الاقوامی طلبا کے ہاسٹل پر ایک حملہ ہوا، جس میں دو بھارتی طلبا زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ ایران میں موجود ہندوستانیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو رہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ان زخمی طلبا کو شمالی ایران کے نسبتاً پرامن شہر رامسر منتقل کر دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق اس وقت ایران میں تقریباً 10 ہزار ہندوستانی شہری موجود ہیں، جن میں بڑی تعداد میڈیکل اور مذہبی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی ہے۔ اسرائیل-ایران کشیدگی کے پیش نظر حکومت ہند نے ان شہریوں کو واپس لانے کے لیے خصوصی ریسکیو آپریشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ایران کی حکومت نے بھی غیر ملکی شہریوں کو بحفاظت ان کے وطن واپس بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس ضمن میں ہندوستانی شہریوں کو آذربائیجان، ترکمانستان اور افغانستان کے راستے نکالنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس مشن کے تحت سرحدی علاقوں میں ہندوستانی سفارت خانہ اور متعلقہ ایجنسیاں پوری طرح متحرک کر دی گئی ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اسرائیلی حملوں میں کشمیری طلباء کے زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔میرواعظ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران سے ایک ہوسٹل میں رہنے والے کشمیری طلباء کے اسرائیلی فضائی حملے کی زد میں آنے کی انتہائی پریشان کن خبر آ رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ 1,300 سے زائد کشمیری طلباء ایران میں زیرتعلیم ہیں جو جنگ کے باعث شدید خوف میں مبتلا ہیں جبکہ مقبوضہ جموں کشمیر میں ان کے اہلخانہ سخت پریشان ہیں۔میرواعظ نے حکام پر زور دیا کہ وہ ان کے تحفظ اور واپسی کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔ اُنہوں نے تمام کشمیری طلباء کی سلامتی کے لیے دعا بھی کی۔دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیلی حملوں نے تہران میں حجت دوست علی ہاسٹل کو نشانہ بنایا جس میں بہت سے کشمیری طلباء رہائش پذیر تھے جن میں کئی زخمی ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے ان کی فوری منتقلی اور انخلاء پر زور دیا۔