مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں موجودہ نظام حکومت کی تبدیلی کا کھل کر مطالبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اگرچہ "رجیم چینج” کی اصطلاح سیاسی طور پر درست نہیں سمجھی جاتی، مگر اگر موجودہ ایرانی حکومت ملک کو عظیم نہیں بنا سکتی تو پھر نظام کی تبدیلی کیوں نہیں ہونی چاہیے؟

صدر ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی فضائی حملے کی کامیابی کو ایک شاندار فوجی کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے نہایت بہادری اور ذہانت کا مظاہرہ کیا اور حملے میں ایک ایسا بم ایران کے ہاتھ سے چھین لیا جو اگر انہیں موقع ملتا تو وہ ضرور استعمال کرتے۔انہوں نے مزید کہا، "ہماری فوج نے مکمل اور فیصلہ کن فتح حاصل کی، ہماری ناقابلِ یقین فوج کا شکریہ، انہوں نے حیرت انگیز کام کیا، یہ واقعی خاص تھا۔”

ایران میں اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے جاری حملوں، معاشی بحران، بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ اور ممکنہ عوامی احتجاج کے تناظر میں سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ اگر تہران میں نظام حکومت کی تبدیلی ہوتی ہے تو اقتدار کے لیے ممکنہ متبادل کون ہوسکتا ہے؟ماہرین کے مطابق، ایران کے اندر مختلف سیاسی اور نسلی دھڑے موجود ہیں، جن کے درمیان اختلافات ہیں، اور ان کا اتحاد نظام کی تبدیلی کے عمل میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی دیکھا جانا باقی ہے کہ آیا بیرونی دباؤ اور اندرونی مخالفت مل کر تہران کی حکومت کو حقیقی طور پر بدل سکیں گی یا نہیں۔

Shares: