امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی تنصیبات پر ممکنہ حملوں کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکا کھل کر اسرائیل کا ساتھ دیتا ہے تو ایران فوری جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق امریکی انٹیلی جنس رپورٹس سے پتا چلا ہے کہ ایران نے میزائل، ڈرونز اور دیگر اسلحہ امریکی اڈوں کے قریب پہنچا دیا ہے، اور ممکنہ حملے کا آغاز عراق سے کیا جا سکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکا آبنائے ہرمز میں بحری بارودی سرنگیں بچھانے کی تیاری میں ہے تاکہ ایرانی بحری نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکے۔
مزید یہ کہ امریکا نے خطے میں ممکنہ کارروائی کے تناظر میں اپنے 30 سے زائد فضائی ایندھن بھرنے والے طیارے یورپ منتقل کر دیے ہیں، جو امریکی بمبار طیاروں کو ایران کے حساس مقامات تک رسائی دلانے میں مدد دیں گے۔رپورٹ کے مطابق امریکی حکام اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر شدید فکرمند ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیل واشنگٹن پر ایران کے خلاف براہ راست کارروائی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
دوسری طرف ایران نے اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی ملک نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں شراکت داری کی تو وہ بھی اس تنازعے کا نشانہ بنے گا۔اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید ایراوانی نے واضح کیا کہ اسرائیل امریکا کی حمایت کے بغیر یہ حملے نہیں کر سکتا، اسی لیے امریکا بھی اس تصادم کی ذمہ داری سے بری نہیں ہو سکتا۔
ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ وہ صرف اسرائیلی جارحیت کا جواب نہیں دے رہے بلکہ ان تمام ممالک کے خلاف موقف اپنائے ہوئے ہیں جو اسرائیل کو اسلحہ، انٹیلی جنس یا سیاسی حمایت فراہم کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی پاک ایران بارڈر بندش کی خبروں کی تردید
چین نے ایران اور اسرائیل سے شہریوں کا محفوظ انخلا مکمل کرلیا
جنگ رکوائی تو کشمیر کا مسئلہ بھی امریکا ہی حل کرے،خواجہ آصف کا دوٹوک مؤقف
پاسداران انقلاب کا اسرائیلی دفاعی نظام تباہ کرنے کا دعویٰ
بھارت نے ایران میں کشمیری طلبہ کو تنہا چھوڑ دیا، کوئی مدد نہیں ملی