مزید دیکھیں

مقبول

ننکانہ: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر کا سستے رمضان بازار کا دورہ

ننکانہ صاحب،باغی ٹی وی(نامہ نگاراحسان اللہ ایاز) وزیر اعلیٰ...

اوچ شریف: سبزی و فروٹ منڈی میں من مانی قیمتیں، عوام پریشان

اوچ شریف ،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) سبزی و...

خواتین کو آگے لانا پوری قوم کے مفاد میں ہے،صدر مملکت

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے یومِ خواتین کے...

پورٹ قاسم اراضی اسکینڈل:وزیراعظم نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پورٹ قاسم اراضی...

گوجرانوالہ:ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت شہر کی خوبصورتی کے منصوبے جاری

گوجرانوالہ ،باغی ٹی وی (نامہ نگار محمد رمضان نوشاہی)...

ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا

تہران: ایران نے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا اور مزید مہاجرین کو پناہ دینے سے معذرت کر لی-

باغی ٹی وی: ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے مطابق ملک میں افغان مہاجرین کے لیے مزید جگہ نہیں ہے، اس لیے حکومت نے سخت اقدامات کرتے ہوئے سرحدوں کی نگرانی مزید بڑھا دی ہے تاکہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

ایران کے کوہگیلوئے اور بویر احمد صوبے کے ڈپٹی گورنر برائے سیکیورٹی و سیاسی امور، فتح محمدی نے ایرانی خبر رساں ادارے ”آئی آر آئی بی“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کی نگرانی کی جا رہی ہے اور انہیں فوری طور پر ملک بدر کیا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام نہیں بتائے جہاں سے یہ افراد ایران میں داخل ہو رہے ہیں۔

ڈیرہ غازی خان : میڈیسن اسکینڈل،حکومتی یوٹرن، دباؤ یا پردہ پوشی؟ اصل مجرم کون؟

ایرانی میڈیا ماضی میں طالبان جنگجوؤں کے ایران میں داخل ہونے پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی کے مطابق ایران نے رواں ایرانی سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا، تاہم ان میں سے تقریباً نصف واپس ایران میں داخل ہو چکے ہیں۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں مومنی نے کہا کہ ایران مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور سرحدوں پر کنٹرول سخت کیا جا رہا ہے تاکہ مزید افراد کی آمد کو روکا جا سکے۔

تہران کے گورنر کے مطابق، ایرانی حکام نے رواں شمسی سال میں اب تک 2.5 لاکھ افغان مہاجرین کو حراست میں لیا ہے اور ان افراد کو ملازمت اور رہائش فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

محمدی نے مزید بتایا کہ کوہگیلوئے اور بویر احمد صوبے سے گزشتہ دو سالوں میں 5,000 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا گیا جبکہ اب بھی 11,250 افغان مہاجرین اس صوبے میں موجود ہیں، جن کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔

ادھر، البرز صوبے کے گورنر مجتبی عبداللہی کے مطابق، اس صوبے سے اب تک ایک لاکھ افغان مہاجرین کو بے دخل کیا جا چکا ہے، جس سے یہ ملک میں غیر قانونی مہاجرین کو نکالنے والا سب سے بڑا خطہ بن گیا ہے۔

محمدی نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ کچھ افغان شہری ایرانی خواتین سے شادی کر کے رہائشی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ بعض افراد جعلی شناختوں کا استعمال بھی کر رہے ہیں کیونکہ ان کی شادیاں قانونی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتیں۔ انہوں نے اس مسئلے کو ثقافتی آگاہی اور قانونی اقدامات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

ایران اور پاکستان گزشتہ دو سالوں سے ان افغان مہاجرین کو ملک بدر کر رہے ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہیں، اور اس پالیسی کے باعث لاکھوں افغان شہری اپنے ملک واپس جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایرانی حکومت غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار اور ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کاروباری اداروں اور افراد کے خلاف بھی کارروائی کر رہی ہے جو افغان مہاجرین کو ملازمت یا رہائش فراہم کرتے ہیں۔ حکام کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کو کام پر رکھنے والی کمپنیوں کو بند کیا جا رہا ہے، اور اس حوالے سے قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، ایران تقریباً 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، جس سے یہ افغان مہاجرین کے لیے سب سے بڑے میزبان ممالک میں شامل ہے۔ تاہم، ایران طویل عرصے سے غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتا آ رہا ہے، کیونکہ یہ ملکی معیشت پر بوجھ اور سیکیورٹی کے خدشات میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت نے ایران اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کو زبردستی کے بجائے ایک منظم طریقے سے انجام دیا جائے۔

گزشتہ روز پاکستانی وزارت داخلہ نے بھی تمام افغان سِٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کی تھی، وزارت داخلہ کے مطابق 31 مارچ کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور یکم اپریل سے ملک بدر کرنے کا عمل شروع ہوگا۔

ایران اور پاکستان میں افغان مہاجرین کے خلاف سخت پالیسیوں کے بعد لاکھوں افغان شہری بے یقینی کی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا میں عوام کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلا کے حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی اور ان کا بھرپور خیال رکھا، لیکن حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں افغا ن مہاجرین کے ملوث ہونے کے بعد حکومت کا انخلا کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔

شہریوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی اور دیگر جرائم کے تانے بانے افغانستان سے جڑتے ہیں، اور کئی دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندے ملوث پائے گئے ہیں عوام نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر انخلاء کے عمل کو مکمل کرے تاکہ ملک میں امن و امان بحال ہو سکے۔

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئے گی افغانستان سے آنے والے عناصر نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور اب وقت آ چکا ہے کہ ان کے انخلا کو یقینی بنایا جائے۔

عوام نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل میں تیزی لائی جائے تاکہ ملک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔

پاکستان نے 2023 کے آخر میں غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد اب تک 8.25 لاکھ افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے تقریباً 40,000 افراد کو ملک بدر کیا گیا ہے۔

دوسری طرف، ایران نے اقتصادی وجوہات کی بنا پر 2022 سے 2024 کے درمیان 18 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا ہے، جبکہ گزشتہ ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2025 کے مارچ تک مزید 20 لاکھ افراد کو بے دخل کرے گا۔

طالبان حکام نے ایران اور پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل کو دھیرے دھیرے مکمل کریں اور اس معاملے پر سہ فریقی مذاکرات کے لیے وقت دیا جائے۔