پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا،ہم ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ،ایران کے سیاستدانوں اور سائنسدانوں پر اٹیک کیا گیا ، ایران کے نیوکلیئر سائیٹس پر حملہ کیا ،ہم اس حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں بھی نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی موجود ہے۔ میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے اِس سستی کاپی کو جنگ کے میدان میں، سفارتکاری کے میدان میں اور بیانیہ کے میدان میں ہرا دیا.بھارت سندھ طاس معاہدہ سے انکاری ہو گا تو ہم جنگ کر کے سارا پانی واپس لیں گے،2019 میں اُس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ میں کیا کروں، آپ کیا چاہتے ہو، کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں، ریکارڈنگ دیکھ لیں، میں فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اِس دفعہ جب حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جُھکا نہیں، ہم نے جنگ کی،

بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ پہلے وہ لبنان پھر یمن اور اب ایران آگئے، اگر ہم نہ بولے تو وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا ،جس شخص کے بارے میں ہمیں پتہ نہیں کیا کیا سُننے پر مجبور کیا گیا، اُسی شخص ہمارے فیلڈ مارشل عاصم مُنیر صاحب کو ٹرمپ نے خود کھانے پر بلایا،کیا کسی ہاری ہوئی فوج کو اِس طرح کی دعوت دی جاتی ہے، نہیں جناب اسپیکر!یہ اُس شخص کو مبارکباد دینے کی دعوت تھی،اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کو نہیں مانتے، ڈیمز اور نہریں بنائیں گے تو پھر پاکستان جنگ کرے گا، ہم 6 کے 6 دریائوں کا پانی اپنے عوام کو دلوائیں گے،

بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی رکن اقبال آفریدی کی بولنے کی کوشش،سپیکر نے پی ٹی آئی رکن اقبال آفریدی کو بولنے سے روک دیا۔

چاہتے تھے تنخواہوں، پنشن میں مزید اضافہ کیا جائے،پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کی حمایت کرے گی،بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کی حمایت کرے گی، حکومت کی پالیسی سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ ہماری حکومتی کی پالیسیاں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ رہی ہیں اس شعبہ میں غیر معمولی سرمایاکاری کی ضرورت ہے،کسان جائیں توکہاں جائیں،ہر مسئلہ کا حل ڈیم بنانا بھی نہیں ،جہاں بنتا ہے بنائیں لیکن متنازعہ نہیں، زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے، پیپلز پارٹی چاہتی تھی کہ تنخواہوں اور پنشن میں مزید اضافہ ہو،بجٹ صرف اعدادوشمار کا نام نہیں پیپلز پارٹی کو سولر ٹیکس پر شدید اعتراض تھا،جب پیپلزپارٹی کی حکومت آئی اور آصف علی زرداری صدرِ مملکت بنے، تو وہ پاکستان جو گندم، چینی اور چاول درآمد کرتا تھا، صرف ایک سال میں ہم نے وہی گندم، چینی اور چاول برآمد کرنا شروع کر دیے۔یہ عوام کے بارے میں نہیں سوچتے،پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ’’ہمارا قیدی‘‘ رہا کریں ،ہم وزیراعظم، وزیر خزانہ اور اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے ہم سے بات کی اور ہمارے اعتراضات دور کیے۔

Shares: