امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران پر حملے کی منصوبہ بندی بائیڈن دور میں کرلی تھی۔
امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا ایرانی جوہری سائنس دانوں نے تحقیق دوبارہ شروع کر دی ہے اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے ایرانی جوہری سائنس دانوں اور فوجی کمانڈروں پر مشتمل اہداف کی فہرستیں تیار کیں،اسرائیلی فضائیہ نے لبنان، شام اور عراق میں ایرانی فضائی دفاعی نظاموں کو نشانہ بنایا تاکہ ایران پر فضائی کارروائی کی راہ ہموار ہو سکے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے صرف فوجی تیاریوں پر اکتفا نہیں کیا بلکہ واشنگٹن پر اثر انداز ہونے کی کوشش بھی کی، کیونکہ اسرائیل ہمیشہ سے سمجھتا آیا ہے کہ امریکی فوجی مداخلت اس کے انفرادی حملے سے زیادہ مؤثر ثابت ہو گی۔ آخرکار، ٹرمپ بھی اس تنازع میں شامل ہو گئے اور امریکی افواج کو، جن میں اسٹریٹجک بم بار طیارے بھی شامل تھے، ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا حکم دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق مارچ تک، اور نیتن یاہو کے ٹرمپ سے ملاقات سے چند ہفتے قبل، اسرائیلی اعلیٰ حکام نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ جون تک ایران پر حملہ کر دیں گے، خواہ امریکا ساتھ دے یا نہ دے۔ یہ فیصلہ اس خوف کے تحت کیا گیا کہ ایران اپنی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو دوبارہ قائم کر لے گا۔ جب نیتن یاہو نے 13 جون کو اچانک حملہ کیا، تو وہ کسی نئی انٹیلی جنس اطلاع پر مبنی نہیں تھا، بلکہ یہ حملہ ان منصوبوں پر عمل درآمد تھا جو پہلے سے نہایت احتیاط سے تیار کیے جا چکے تھے۔ ان کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو نقصان پہنچانا تھا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقے کو اس اعلان سے حیران کر دیا،اٹرمپ نے یہ معاہدہ اس وقت اچانک ظاہر کیا جب وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ایرانی حکام سے، قطری ثالثی کے ذریعے، ٹیلی فون گفتگو کر چکے تھے۔








