تہران: 8 سال بعد ایران کے کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے افغانستان کے دورے پر پہنچے ہیں۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی افغانستان کے دورے پر کابل پہنچے جہاں اُن کا پُرتپاک استقبال کیا گیا کابل پہنچنے پر انہوں نے اپنے افغان ہم منصب امیر خان متقی سے ملاقات کی، ایرانی وزیر خارجہ نے طالبان حکومت کے وزیراعظم سے بھی دوبدو ملاقات کی دونوں رہنماؤں نے افغان پناہ گزینوں کی موجودگی اور پانی کی تقسیم سے متعلق تبادلہ خیال کیا ایران وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ 35 لاکھ افغان مہاجرین کی ان کی وطن واپسی کے لیے پُرعزم ہیں۔
ایرانی خبر ایجنسی ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے افغانستان کی عبوری حکومت کے رئیس الوزرا ملا محمد حسن آخند سے ملاقات میں ایران اور افغانستان کے تاریخی، دینی اور اقتصادی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی سلامتی کو ایک دوسرے سے وابستہ قرار دیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس،عمران خان کو بڑا جھٹکا،درخواست خارج
انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ چار عشروں کے بعد ایک بار پھر پورے افغانستان میں سیکورٹی برقرار ہوگئی ہےایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلی سطح پر سفارتکاروں کی آمد اور روابط کی حفاظت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ افغانستان کی امارت اسلامی سے، اسلامی جمہوریہ ایران کے روابط محکم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی بھی افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہا افغانستان کے حالیہ تغیرات کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ افغان امارت اسلامیہ سے ہمارے روابط میں فروغ آنا چاہئے انہوں نے ایران میں افغان پناہ گزینوں اور پانی کے مسئلے کے بارے میں کہا کہ ان دونوں مسائل کو باہمی تعاون میں توسیع کے عوامل میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہےایران غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی باوقار وطن واپسی چاہتا ہے۔
برطانیہ کیلئے پروازوں کی بحالی،برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کا وفد پاکستان پہنچ گیا
اس ملاقات میں افغانستان کی عبوری حکومت کے رئيس الوزرا محمد حسن آخند نے بھی ایرانی وفد کے دورہ افغانستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے دورے انجام دیئے جانے کی ضرورت ہےاسلامی امارت افغانستان کی عبوری حکومت کے رئیس الوزرا نے دونوں برادر مسلمان ملکوں کے درمیان سفارتی، سیاسی اور اقتصادی روابط میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ ایران نے تاحال طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات تھی۔
حالیہ برسوں میں ایران اور افغانستان کے درمیان پانی کے حقوق اور ہلمند اور ہریرود دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ایران کی سرحد افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر (560 میل) سے زیادہ ہے، اور اسلامی جمہوریہ دنیا میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادی کی میزبانی کرتا ہے، جن میں سے زیادہ تر افغان ہیں جو دو دہائیوں کی جنگ کے دوران اپنے ملک سے فرار ہوئے تھے۔
کشمیر اور بھارت کا نام نہاد جمہوری چہرہ .تحریر: جان محمد رمضان
اگست 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوا ہے ستمبر میں، ایران میں مقامی میڈیا نے افغانستان کے ساتھ مشرقی سرحد کے 10 کلومیٹر سے زیادہ کے ساتھ ایک دیوار کی تعمیر کا اعلان کیا، جو تارکین وطن کے داخلے کا اہم ذریعہ ہے.
حکام نے اس وقت کہا تھا کہ سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی طریقوں میں خاردار تاریں اور پانی سے بھری کھائیاں شامل ہیں تاکہ ’ایندھن اور سامان، خاص طور پر منشیات کی اسمگلنگ‘ کو روکا جا سکے اور ’غیر قانونی امیگریشن‘ کو روکا جا سکے۔
پاکستان کوسٹ گارڈز کی بلوچستان میں کارروائی،1832کلوگوام اعلی کوالٹی کی چرس برآمد
دسمبر میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی نے کہا تھا کہ ”60 لاکھ سے زیادہ افغانوں نے ایران میں پناہ لی ہے،ایران کئی سالوں سے افغانستان میں فعال سفارتی موجودگی رکھتا ہے، لیکن اس نے قبضے کے بعد سے ابھی تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
گزشتہ کئی سالوں میں متعدد ایرانی وفود افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں جن میں اگست 2023 میں ایک پارلیمانی وفد بھی شامل ہے تاکہ پانی کے حقوق پر بات چیت کی جا سکے۔
چیمپئنز ٹرافی:گروپ میچز اور پہلے سیمی فائنل کے ٹکٹوں کی فروخت کل سے شروع