باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بہت ہی دکھ والی خبر آئی ہے کہ محسن فخر زادہ کو شہید کر دیا گیا ایک دھماکے میں اور زیادہ پریشانی کی بات ہے کہ دھماکہ کرنے والے موقع پر ہی مارے گئے وہ پکڑے جاتے تو پتہ چل جاتا کہ کس نے انکو بھیجا، ابھی بھی تانے بانے ہمارے پاس ہیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کو اصل مین جو لوگ سمجھتے نہیں ہیں انکو پتہ ہے کہ ایران کی جو سٹرینتھ ہے وہ 4 ہزار سال پرانی ہے، بہت ہی ہمت والے اور صبر کرنے والے لوگ ہیں یہ ،انکی ہزاروں سال کی تاریخ ہے، انکو آرام سے ،جلد بازی میں کام نہیں کروا سکتے جو کوشش کی جا رہی ہے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ محسن فخر زادہ کی شہادت یہ ایگزٹ گو ہیڈ دیا گیا ہے کہ نیوم میں جو میٹنگ ہوئی سعودی عرب کے اندر اس میں تین ملکوں کے لوگ تھے، سعودی عرب، امریکہ ،اسرائیل، اس سے قبل بھی تین یا چار مرتبہ حملے ہو چکے ہیں، یہ انکے لئے نئی بات نہیں تھی یہ ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے، ایران کے اندر حملہ ایران کی سلامتی پرہے، خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی اس طرح کے دو تین اٹیک ہو سکتے ہیں،یہ اسی طرح ہے کہ جس طرح جنرل سلیمانی کو شہید کیا گیا تھا تو اسکو ایکٹ آف وار سمجھ لیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ محسن فخر زادہ کو شہید کیا گیا یہ بھی ایکٹ آف وار ہے، یہ ڈکیتی کی کوشش نہیں کہ مارے گئے، یہ ملک کے اندر گئے اور اس ملک میں کسی کو خریدا اور ٹارگٹ دیا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یہ ایکٹ آف وار ہے،امریکہ کے جو سیکرٹری آف سٹیٹ بن رہے ہیں وہ بڑے اوپن ہیں،ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر چار دفعہ سٹیٹمنٹ دے چکے ہیں، جوبائیڈن صدر امریکہ کے کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایران کے ساتھ معاہدہ کو ری وزٹ کرنا ہے اور اسکو دوبارہ ایکتویٹ کرنا ہے جو اوبامہ کے دور مین تھا اور ٹرمپ کے دور میں ختم ہوا، محسن فخر زارہ پر حملہ کہا جا رہا ہے کہ ڈائریکٹ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کروایا ہے، ٹرمپ جانے سے پہلے خطے میں بدامنی پیدا کرنا چاہتا ہے تا کہ بائیڈن سیٹل نہ ہوں سکیں، ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ میں دوبارہ الیکشن لڑ رہا ہوں اور ابھی سے ڈونیشن جمع کرنا شروع کر دی ہے، ٹرمپ نے اتنے زیادہ ووٹ لئے وہ سمجھتے ہیں کہ دوبارہ جیت سکتے ہیں، اس طرح انکی یہ کوشش ہے کہ دو تین ایسے حملے ہو جائیں تو وہ خطے کو جنگ میں جھونک کر چلے جائیں گے پھر ایران کے ساتھ جوبائیڈن کی امن کی کوشش فیل ہو جائے گی یہی اسرائیل ،سعودی عرب کی خواہش ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کیوں سوچا جا رہا ہے، ہم جب مسلمانوں کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ وہ فوری ری ایکٹ کرتے ہیں، اب انکا خیال ہے کہ ایرانی جواب دیں گے اور اس کو ایکٹ آف وار سمجھا جائے گا پھر ایران کے اوپر جنگ مسلط کر دی جائے گی،ایران اب کس طرح جواب دے گا؟ تو اس وجہ سے مڈل ایسٹ میں سیکورٹی ٹایٹ ہو گئی ہے،ایران کے ساتھ سافٹ ویلی متحدہ عرب امارات کی ہے اگر ایران کسی طر ح سے متحدہ عرب امارات میں کچھ کر کے اون کرتا ہے کہ ہم نے جواب دیا کیونکہ وہاں امریکن ٹروپس ہیں، سعودی عرب نے اسرائیل کو ریکنگنائیز کرنے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا لیکن سعودی ایئر سپیس دی ہے، اگر اسرائیلی فائیٹر نے جانا ہو تو انکو کوئی روک ٹوک نہین، لیبیا کے اوپر سے کوئی بھی نہیں روک سکتا، ترکی اور اسرائیل کے ڈپلومیٹک ریلیشن تو ہیں لیکن سعودی کنگ نے چار پانچ دن پہلے اردگان کو کال کی تھی جس میں اردگان نے فوری جی ٹونٹی کی حمایت کر دی تھی، اور کہا تھا کہ اسکو بہتر کریں گے، یہ سارے رابطے اسلئے ہیں کہ جن راستوں سے ایران پر حملہ ہو سکتا ہے اسکو کلیئر کیا جائے

Shares: