ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیر مقدم کو مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور انہیں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایرانی سفیر پاکستان کے قریبی ہمسایہ ملک کے نمائندہ ہیں اور پاک-ایران تعلقات کے فروغ میں ان کا کردار اہم ہے، اس لیے انہیں تمام سفارتی مراعات حاصل ہیں۔یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب امریکہ کی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیر مقدم کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر لیا۔

ایف بی آئی کے مطابق رضا امیر مقدم پر 2007ء میں ایران کے جزیرہ کیش سے لاپتہ ہونے والے امریکی ریٹائرڈ خصوصی ایجنٹ باب لیونسن کے اغواء میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ مزید دو ایرانی اہلکاروں پر بھی اسی کیس میں الزامات عائد کیے گئے ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ باب لیونسن کے اغواء میں ملوث کسی بھی فرد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایرانی سفیر پر عائد الزامات پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم واضح کیا کہ وہ ایک تسلیم شدہ سفارتکار ہیں اور ان کے ساتھ تمام بین الاقوامی سفارتی قوانین کے مطابق سلوک کیا جا رہا ہے۔

19 جولائی کی ملک گیر ہڑتال پر تاجر تقسیم ہو گئے

زندگی بچانے والی ادویات پر 5 سالہ ٹیکس استثنیٰ منظور

سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فل اسکیل ایئرپورٹ ایمرجنسی مشق

فیس بک پر چوری شدہ مواد شیئر کرنے والوں کی مونیٹائزیشن بند

Shares: