ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس روانہ ہوگئے۔ نور خان ایئربیس پر وفاقی وزرا عطاء اللہ تارڑ، ریاض حسین اور دیگر اعلیٰ حکام نے معزز مہمان کو پرتپاک الوداع کیا۔

صدر ایران کو الوداعی موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے دورے کی تصویری البم بھی پیش کی۔یاد رہے کہ ایرانی صدر گزشتہ روز اپنے وفد کے ہمراہ لاہور پہنچے تھے، جہاں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا استقبال کیا۔ بعدازاں وہ اسلام آباد پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

دورے کے دوران ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے، مسلمان ممالک کو امن کے لیے متحد ہونا چاہیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ "ایران ہمارا برادر اور دوست ملک ہے، پاکستان کے عوام نے اسرائیلی جارحیت پر شدید ردعمل دیا ہے۔”

دورے میں پاکستان اور ایران نے باہمی تجارت کو 8 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس کے علاوہ سائنس و ٹیکنالوجی، سیاحت، ثقافت، موسمیاتی تبدیلی، میٹرالوجی اور قدرتی آفات سے نمٹنے جیسے شعبوں میں متعدد معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔روانگی سے قبل ایرانی صدر نے ایوانِ صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور ان کے اعزاز میں عشائیے میں شرکت کی۔صدر آصف علی زرداری نے اس موقع پر کہا کہ "پاکستان اور ایران کے تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور باہمی احترام پر مبنی ہیں”۔ انہوں نے علاقائی اُمور پر ایران کے اصولی مؤقف کو بھی سراہا۔

ایرانی صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی قیادت اور عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان نے کشیدگی کے خاتمے اور پُرامن حل کے لیے تعمیری کردار ادا کیا ہے”۔

چیئرمین سینیٹ اور ایرانی صدر کی ملاقات، فلسطین و کشمیر حمایت پر گفتگو

آصف زرداری اور ایرانی صدر کی ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق

سڈنی ہاربر برج پر فلسطین کے حق میں تاریخی مارچ، شدید بارش میں ہزاروں افراد شریک

بالی ووڈ فلم ساز پاک بھارت جنگ سے منافع بخش حب الوطنی کمانے کے درپے

امرناتھ یاترا سکیورٹی اور موسمی خدشات کے باعث قبل از وقت ختم

Shares: