عراق میں بنفشی رنگ کا جھنڈا کیوں لہرایا گیا؟
تہران: عراق میں گرمی کی شدید لہر کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے تجاوز کر گیا-
باغی ٹی وی :حال ہی میں تاریخ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے،اس حوالے سے تیل کی کمپنیاں پہلے سے تیار تھیں اور انہوں نے خطرے کے اظہار کے لیے بنفشی جھنڈے لہرا دئیے ہیں العربیہ کے مطابق اتوار کے روز درجہ حرارت 52 ڈگری سے تجاوز کرنے کے بعد بصرہ گورنریٹ کی تیل کمپنیوں نے بنفشی پرچم کو بلند کیا تھا۔
بہت سی کمپنیاں اپنے ملازمین کو سب سے زیادہ احتیاط برتنے کی طرف مائل کرنے کے لیے جان بوجھ کر بھی انتباہی علامت کے طور پر بنفشی جھنڈا لہرا رہی ہیں،اس جھنڈے سے مراد مختصر الٹرا وائلٹ شعاعیں ہیں جو انسانوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہیں یہ ہیٹ سٹروک کا باعث بنتی ہیں اور جسم میں زندہ خلیات کو ہلاک کرتی ہیں،یہ اکثر کاروباری اداروں کے ذریعہ کارکنوں کو انتہائی احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک انتباہی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ کو آؤٹ سورس کرنےکی منظوری مل گئی
موسمیاتی اتھارٹی نے پہلے ہی اطلاع دے دی تھی کہ 13 گورنریٹس میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 50 سیلسیس سے زیادہ ہوجائے گا خانقین سٹیشن میں گزشتہ ہفتہ کو سب سے زیادہ درجہ حرارت 52.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر تورک نے بدھ کو اپنے دورے کے اختتام پر خبردار کیا تھا کہ عراق کو زیادہ درجہ حرارت اور خشک سالی کا انتباہ جاری کیا تھا,عراق مسلسل چوتھے سال اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا پانچواں ملک ہے، ملک کے جنوب میں کھیت بنجر ہیں ۔ خشک سالی کے بوجھ تلے دم گھٹ رہے ہیں۔