اسلام آباد (محمد اویس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز میں انکشاف ہوا ہے کہ 40 سے پچاس ہزار پاکستانی غیر قانونی طور پر عراق میں رہائش پزیر ہے۔ صرف 8 ہزار پاکستانی عراق میں قانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ 44 پاکستانی ایجنٹس انسانی اسمگلنگ کے جرم میں عراق میں قید ہیں۔ قانونی طور پر عراق میں کام کرنے والوں کو مسائل نہیں ہیں۔ان کو اچھی تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں۔ غیر قانونی طور پر آباد لوگوں کو مسائل درپیش ہیں
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات اور عراق میں پاکستانیوں کو درپیش مسائل اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے ویزہ پابندیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اراکین کمیٹی کو بتایا گیا کہ بین الاقوامی میڈیا میں متحدہ عرب امارات کے مسئلے پر غیر زمہ دارانہ رپورٹنگ کی گئی ہے۔ غیر زمہ دارانہ رپورٹنگ کی وجہ مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور متعلقہ اداروں کو کام میں مشکلات پیش آئی ہیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خان زادہ نے کہا کہ وزارت امور خارجہ اور وزارت اوورسیز پاکستانی کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے کہ یو اے ای والا معاملہ ان کیمرہ کیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملہ کو ان کیمرہ کرنے کے لیے اراکین کی مشاورت سےکمیٹی فیصلہ کرے گی۔اراکین کمیٹی نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قومی نوعیت کا معاملہ ہے۔ اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس معاملہ کو ان کیمرہ کر دیا جائے۔رکن کمیٹی سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے کہا کہ آئین کے تحت کوئی بھی شہری پبلک پٹیشن کمیٹی کو ارسال کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک عوامی فورم ہے اور یہ فورم عوامی مسائل کو سن سکتا ہے ۔عراق میں اورسیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے معاملہ پر انہوں نے کہا کہ عراق میں پاکستانی شہریوں کو تین سے چار سو ڈالر میں نوکریوں پر رکھا جاتا ہے۔
سینیٹر راجہ ناصر عباس نے کہا کہ عراق میں پاکستانی شہریوں پر تشدد بھی کیا جاتا ہے۔پاکستانی شہریوں سے عراق پہنچنے پر پاسپورٹ ضبط کیا جاتا ہے۔سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ زائرین واپس پاسپورٹ لینے کے لیے بھی نہیں آتے۔جس پر سینیٹر راجہ ناصر عباس نے کہا کہ یہ پاکستانی پاسپورٹ کی بےعزتی ہو رہی ہے۔اس حوالے سے متعلقہ وزارتوں کو اقدامات اٹھانے چاہیے۔قائمہ کمیٹی نے اس معاملہ پرتفصیلی بحث کی۔سیکرٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ اس معاملے کے حوالے سے وزارت مذہبی امور اور وزارت امور خارجہ کے حکام وزارت اوورسیز میں آجائیں تاکہ ایک مشترکہ گائیڈ لائن بنائی جا سکے اور درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے۔وزارت خارجہ امور کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 40 سے پچاس ہزار پاکستانی غیر قانونی طور پر عراق میں رہائش پزیر ہے۔ صرف 8 ہزار پاکستانی عراق میں قانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ 44 پاکستانی ایجنٹس انسانی اسمگلنگ کے جرم میں عراق میں قید ہیں۔بیورو آف امیگریشن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ قانونی طور پر عراق میں کام کرنے والوں کو مسائل نہیں ہیں۔ان کو اچھی تنخواہ اور مراعات ملتی ہیں۔ غیر قانونی طور پر آباد لوگوں کو مسائل درپیش ہیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے وزارت اوورسیز کو ہدایت کی کہ وہ وزارت مذہبی امور اور وزارت امور خارجہ کے حکام کے ساتھ مل کر اس معاملہ کو حل کریں۔
او پی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی ایسوسی ایشن کے صدر نے کمیٹی کو بتایا کہ 10 سال پہلے 543 ملین آئسکو کو ادا کیے گئے تھے مگر سوسائٹی کے لیے علیحدہ سے گرڈاسٹیشن ابھی تک نہیں لگایا گیا۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ سوسائٹی میں سکول پارک اور بجلی دستیاب نہیں ہیں اور ابھی تک اس معاملہ کو ترجیح بنیادوں پر حل نہیں کیا جا سکا۔جس پر ایم ڈی او پی ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ او پی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی کی ٹوٹل زمین میں سے450 کنال اراضی 1992 سے تنازعات کا شکار ہے جو کہ ابھی تک سوسائٹی میں شامل نہیں ہو سکی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر زیشان خانزادہ نے کہا کہ سوسائٹی کی تنازعات والی اراضی کے معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ سوسائٹی میں ڈویلپمنٹ اور دوسرے تعمیراتی کام جلد از جلد پایا تکمیل تک پہنچ سکیں۔
ایم ڈی اے او پی ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ سوسائٹی میں سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ابھی تک وہاں پر آبادی نہیں ہے۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہے جو کہ پاکستان کو سالانہ 32 ارب ڈالر بھیجتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سوسائٹی میں آبادی نہیں ہو رہی لہذا سہولیات میں بہتری لائی جائے۔اراکین کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ او پی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی سرکاری طور پر کام کر رہی ہے اور اوورسیز پاکستانیز کا اس پر اعتماد ہے کہ انہیں بہترین سہولیات ملیں گی لیکن یہ سوسائٹی مسائل سے دو چار ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی وارا کین کمیٹی نے کمیٹی کے اگلے اجلاس میں آئیسکو، ایس این جی پی ایل کے حکام کو طلب کر لیا تاکہ وہ اس معاملہ پر کمیٹی کو مفصل بریفنگ دیں۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ اوورسیز ہاؤسنگ سوسائٹی میں کتنے پلاٹ اہل لوگوں کو الاٹ کیے گئے اور کتنے پلاٹ قواعدو ضوابط سے ہٹ کر الاٹ کیے گئے کی تفصیل کمیٹی کے اگلے اجلاس میں دی جائے ۔
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ضمیر حسین گھمرو، راجہ ناصر عباس،گردیپ سنگھ اور شہادت اعوان کے علاؤہ متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی ۔
غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی اینز کی رجسٹریشن کیلئے ایک محفوظ عمل متعارف
سوشل میڈیا،فحش مواد دیکھنے کیلئے پاکستانی وی پی این استعمال کرنے لگے
پاکستان میں سوشل میڈیا پر فحش مواد دیکھنےکا رجحان بڑھنے لگا
گن پوائنٹ پر خواجہ سرا ڈولفن ایان سے برہنہ رقص کروا کر ویڈیو کر دی گئی وائرل
اکرم چوہدری کی مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ،ہم نے چینل ہی چھوڑ دیا،ایگریکٹو پروڈیوسر بلال قطب
ٹک ٹاکر امشا رحمان کی بھی انتہائی نازیبا،برہنہ،جنسی تعلق کی ویڈیو لیک
نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد مناہل ملک نے دیا مداحوں کو پیغام
سماٹی وی میں گروپ بندی،سما کے نام پر اکرم چوہدری اپنا بزنس چلانے لگے
سما ٹی وی بحران کا شکار،نجم سیٹھی” پریشان”،اکرم چودھری کی پالیسیاں لے ڈوبیں
انتہائی نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے بعد ٹک ٹاکرمناہل نے مانگی معافی