آئرلینڈ، ناروے اور سپین نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لیا
آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد اسرائیل کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے، اسرائیل نے دو یورپی ریاستوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔
بدھ کو خطاب کرتے ہوئے آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا: "آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے قومی اقدامات کرے گا،”مجھے یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔”
سکائی نیوز کے مطابق آئرش حکومت کا استدلال ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، جو اس کے بقول خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے، آئرلینڈ کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "یہ دو ریاستی حل کے لیے غیر واضح حمایت کا بیان ہے، جو اسرائیل، فلسطین اور ان کے لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا واحد معتبر راستہ ہے۔”
ڈبلن میں ہیرس کے بیان کے فوراً بعد اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اور ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے کہا کہ دونوں ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے،اسپین کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ” اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے پاس فلسطین کے لیے امن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے”۔ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر اسٹور کا کہنا ہے کہ اگر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم نہ کیا جائے تو مشرق وسطی میں امن نہیں ہو سکتا۔”فلسطین کو ایک آزاد ریاست کا بنیادی حق حاصل ہے۔”
ناروے،سپین اور آئرلینڈ کے اس اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ نے آئرلینڈ اور ناروے سے اسرائیل کے سفیروں کو فوری طور پر اسرائیل واپس بلا لیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ غزہ میں قید اسرائیل کے یرغمالیوں کی واپسی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے . "اسرائیل اپنی خودمختاری کو نقصان پہنچانے اور اس کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کے سامنے خاموش نہیں رہے گا۔”
فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کیا۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے "فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت” کو تقویت ملے گی اور اسرائیل کے ساتھ دو ریاستی حل لانے کی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔