اوچ شریف (باغی ٹی وی نامہ نگار حبیب خان)اوچ شریف کے نواحی گاؤں بیٹ احمد کے رہائشی 16 سالہ محمد عرفان بلوچ کی کراچی میں مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت نے پورے علاقے کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا۔ ذرائع کے مطابق کمسن عرفان سیر و تفریح کے لیے کراچی گیا تھا، جہاں سی آئی اے پولیس نے اسے عائشہ منزل کے قریب مشتبہ قرار دے کر حراست میں لے لیا۔ دورانِ حراست اہلکاروں نے عرفان بلوچ پر شدید تشدد کیا جس کے باعث وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
افسوسناک واقعے کے بعد پولیس نے خود ورثا کو فون کر کے لاش حوالے کی، جس پر اہل خانہ اور مقامی افراد نے شدید احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا پر معاملہ وائرل ہونے کے بعد پولیس حکام حرکت میں آ گئے اور تین ایس آئیز سمیت سات اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔
پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا نے ایدھی سینٹر کے باہر احتجاج شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ جب تک ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج نہیں ہوتا اور گرفتاریاں عمل میں نہیں آتیں، وہ عرفان بلوچ کی میت وصول نہیں کریں گے۔
علاقہ مکینوں اور کراچی کے شہریوں نے کمسن عرفان کی ہلاکت کو پولیس گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی پولیس اور انسانی حقوق کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اندوہناک واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث اہلکاروں کو نشانِ عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی شہری پولیس کے ہاتھوں یوں نہ مارا جائے۔








