اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سوال پر وزیراعظم نے کیا دیا جواب؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا سے یومیہ اموات 50سے بھی بڑھ چکی ہیں،بطور قوم احتیاط نہ کی تو کورونا کیسز میں اضافہ کے ساتھ ساتھ معیشت بھی متاثر ہو گی‘سماجی فاصلوں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کر کے ہی کورونا کو شکست دی جاسکتی ہے ‘ پاکستان واحد ملک ہے جس نے رمضان المبارک میں مسجدیں بند نہیں کیں‘عوام اور علماءکرام نے جس طرح پہلے کورونا وبا کو کنٹرل کرنے کےلئے حکومت کے ساتھ پورا تعاون کیا ،آج پھر اس تعاون کی ضرورت ہے‘
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا سے بچاتے بچاتے لوگوں کو بھوک سے نہیں مار سکتے، اس لئے کاروبار اور فیکٹریز بندنہیں کریں گے‘کورونا وبا کے دوران جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دی سکتے‘اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کر لے ،این آر او نہیں ملے گا‘معاشی لحاظ سے پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے‘فیصل آباد میں فیکٹریاں تیزی سے چل اورمزدوروں کی کمی کا سامنا ہے‘قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کی وجہ سے معاشی مشکلات درپیش ہیں،قسطیں نہ ادا کرنی پڑیں تو ہماری آمدن اخراجات سے زائد ہے‘اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں‘پنجاب میںقبضہ گروپ کے خاتمے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں‘شوگر مافیانے گٹھ جوڑ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا‘راوی ریور منصوبے کے تحت60لاکھ درخت لگائے جائیں گے‘
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کامیاب خارجہ پالیسی سے دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج ابھرا ہے‘ ہم نے کشمیر کے معاملہ میں بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا‘ڈومور کا مطالبہ کرنیوالاامریکہ آج ہماری تعریف کر رہا ہے‘ ترکی‘ایران‘ افغانستان ‘سعودی عرب اوریو اے ای ‘سے بہت اچھے تعلقات ہیں‘جب تک اسرائیل فلطسین کو آزادی نہیں دیتا، اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم بڑی مشکلوں سے ایک ایسے معاشی حالات سے نکلے ہیں باقی ممالک اس معاملے میں اتنے خوش قسمت نہیں تھے‘دنیا بھر کے معاشی حالات بہت متاثر ہوئے ،خاص طور پر ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بہت زیادہ اموات ہوئیں اور معاشی حالات بھی ابتر رہے‘لیکن اللہ تعالی کے فضل سے ہم نے مثبت پالیسوں سے نہ صرف کورونا کا دفاع کیا بلکہ اپنی معاشی سرگرمیوں کو بھی جاری رکھا جس کی پوری دنیا معترف ہے‘بھارت اور بنگلہ دیش میں کورونا وبا کے دوران برآمدات کم ہوئیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہماری برآمدات بڑھیں۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہی ہم نے اپنا جلسہ ختم کر دیا تھا‘موجودہ صورتحال میں جلسوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘ اپوزیشن جلسے جلوس کرکے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے لیکن انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی این آر او ملے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی لحاظ سے پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے‘قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کی وجہ سے معاشی مشکلات درپیش ہیں ،قسطیں نہ ادا کرنی پڑیں تو ہماری آمدن اخراجات سے زائد ہے‘ڈالر کی قیمتیں کم ہو رہی جو حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں قبضہ گروپ کے خاتمے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لارہے ہیں‘یہ قبضہ گروپس بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرلیتے ہیں‘ کچھ سیاسی جماعتیں بھی قبضہ گروپوں کی پشت پناہی کرتی ہیں ۔ شوگر مافیانے گٹھ جوڑ سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، حکومت نے فوری طور پر ان کے خلاف کارروائی کرکے چینی اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام پیدا کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کامیاب جا رہی ہے‘ گزشتہ ادوار میں دنیا میں پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک کے طور جا نا جاتا تھا لیکن موجودہ حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسیوں سے دنیا میں پاکستان کا ایک مثبت امیج ابھرا ہے‘دنیا بھر میں پاکستان کو اب عزت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، امریکہ ہمیں پہلے ڈو مور کا مطالبہ کرتا تھا جبکہ آج وہ ہماری تعریف کر رہا ہے‘ افغانستان‘ ترکی‘ایران‘سعودی عرب ‘یو اے ای اور دیگر ممالک سے ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں‘پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کروائے‘موثر لابنگ سے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا‘کشمیرہماری شہ رگ، اس کی آزادی کے لئے تمام فورم استعمال کئے جارہے ہیں‘کشمیروں پر ظلم کے حوالے سے بھی دنیا میں بھارت کو بے نقاب کیا ہے‘اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک فلطسینیوں کوان کا حق نہیں ملتا،اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔قائداعظمؒ نے 1948ء میں بیان دیا تھا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق اور انصاف نہیں ملے گا، ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے۔ پاکستان اسی مؤقف پر کھڑا ہے،