اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ ایک کھرب 70 ارب روپے کے منی بجٹ کے تحت نئے ٹیکسز نافذ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
باغی ٹی وی:وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کردیا،وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کی دعوت دی –
ایف بی آر نے جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی ہے، اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد کر دی گئی ہے جب کہ منی بجٹ کے لیے حکومت نے سیکڑوں پُر تعیش اشیاء پر 25 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پیش کئے گئے منی بجٹ کے مطابق موبائل فونز پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز شامل ہےسیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2روپے فی کلوگرام کردی گئی سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھائی جارہی ہے-
اسحاق ڈار نے بتایا کہ شادی کی تقریبات کےبلوں پر10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگادیا گیا ہےایئرٹکٹ پر 20 فیصد ٹیکس لگایاگیا ہے ،لگژری آئٹم پر ٹیکس 17 فیصد سے25 فیصد کردیا گیا ہے،بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کیلئے 40ارب روپے مزید مختص کیے جارہے ہیں،بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کابجٹ 360ارب سے بڑھا کر400ارب روپ کیاجارہا ہے،کسان پیکج میں جون 2023تک کیلئے1819ارب روپے رکھے گئے ہیںفضائی ٹیکس پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائدکیاجارہا ہے-
اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں ناقص پالیسیوں کی وجہ سے 26ارب ڈالرکاقرضہ بڑھا،پی ٹی آئی کے 4سالوں میں ملکی قرضوں میں ہوشربااضافہ ہوا، ن لیگ دور میں جی ڈی پی میں 112ارب ڈالرکااضافہ ہوا،معاشی تنزلی کی وجوہات جاننےکیلئےقومی کمیشن تشکیل دیاجائے، 2018 میں مسلم لیگ ن کے دور میں معیشت ترقی کررہی تھی،آئی ایم ایف معاہدہ کسی حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کامعاہدہ ہوتا ہے،منی بجٹ پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں،پی ٹی آئی حکومت کی وجہ سے معیشت کمزور ہوئی،2018میں ن لیگ دور میں پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت بن چکا تھا-