وزیر خارجہ اسحاق ڈار 8 روزہ امریکا کے سرکاری دورے پر نیویارک پہنچ گئے۔

اسحاق ڈار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے، وہ 22 جولائی کو اقوام متحدہ میں کی سلامتی کونسل سے بطور صدر خطاب کریں گے اور 23 جولائی کو مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی کھلے مباحثے کی میزبانی کریں گے،وزیر خارجہ نیویارک اور واشنگتن میں ملاقاتوں کے دوران عالمی سطح پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم نکات اجاگر کریں گے، اس کے علاوہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے مابین تعاون پر بھی بات ہو گی،وزیر خارجہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کریں گے، جس کی میزبانی سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔

اسحاق ڈار کی رواں ہفتے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات متوقع

نیویارک کے دورے کے بعد 25 جولائی کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،یہ 2016 کے بعد پہلا موقع ہوگا کہ دونوں ممالک کی کابینہ سطح پر ملاقات ہو رہی ہے، اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ایک غیر معمولی ظہرانہ کیا تھا، اس طرح کی اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کئی برسوں سے معطل تھیں اور اب یہ پیش رفت دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سفارتی تبدیلی کا اشارہ ہے۔

تاہم ان کے دورے کا سب سے اہم مرحلہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ہونے والی ملاقات ہے،اس دورے سے پہلے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر سے ملاقات کی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے زیر غور تجارتی اور ٹیرف معاہدے پر بات چیت ہوئی۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل ، مزید دو ملزمان گرفتار،مقدمہ درج

محمد اورنگزیب نے ان مذاکرات کو ’انتہائی تعمیری‘ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تعلقات کو صرف تجارت سے آگے بڑھنا چاہی ’امریکا-پاکستان تعلقات کو اگلی سطح تک لے جانے کے لیے سرمایہ کاری بنیادی حیثیت رکھتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ معدنیات، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور کرپٹو جیسے شعبے حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں

Shares: