کراچی کے علاقے لیاری میں 3 روز قبل عمارت گرنے کے واقعے کے بعد ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو کو عہدے سے ہٹا کر شاہ میر خان بھٹو کو نیا ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کردیا گیا-
نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات کے بعد سانحہ لیاری پر ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ شاہ میر خان بھٹو کو نیا ڈی جی ایس بی سی اے تعینات کردیا گیا ہے۔
شاہ میر بھٹو سیکریٹری چیف منسٹر انکوائری کمیٹی تعینات تھے جبکہ 20 ویں گریڈ کے اسحٰق کھوڑو کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی شروع کردی گئی ہے، سندھ حکو مت نے سابق ڈی جی ایس بی سی اے اسحٰق کھوڑو کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیاہے، اسحٰق کھوڑو بلڈنگ گرنے کے کسی واقعے میں ملوث پائے گئے تو کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل کراچی کے علاقے لیاری میں 6 منزلہ عمارت زمیں بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، عمارت کا ملبہ اٹھانے کا عمل آج مکمل کرلیا گیا ہے،سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے آج صوبائی وزرا کے ساتھ پریس کانفرسن کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعلیٰ ڈی جی ایس بی سی اے کو عہدے سے ہٹادیا ہے، اس موقع پر 27 افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسری جانب، ایس بی سی اے کی ٹیم نے لیاری میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کا دورہ کیا انسپکٹر ذوالفقار شاہ نے متاثرہ عمارت کا معائنہ کیا تاہم جب صحافیوں نے علاقے میں موجود دیگر مخدوش عمارتوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا تو انسپکٹر نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بارے میں ڈائریکٹر صاحب ہی بتا سکتے ہیں،فی الحال صرف ایک قریبی عمارت کو گرانے کا حکم ملا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ سال بھر میں کتنی عمارتیں گرائی گئیں، تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں اندازہ نہیں۔
ادھر، کھارادر میں کوئلہ گودام کے قریب ایک آثار قدیمہ رہائشی عمارت گرنے سے بچ گئی۔ مکینوں کی بروقت کارروائی اور محکمہ آثار قدیمہ و پولیس کی مداخلت سے ممکنہ تباہی کو ٹال دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق بلڈر مافیا ہیوی مشینری کے ذریعے آثار قدیمہ کی ایک سیل شدہ عمارت کو توڑنے کی کوشش کر رہا تھا، جس کے دوران قریب ہی واقع عمارت میں جھٹکے محسوس کیے گئے، علاقہ مکینوں نے فوری طور پر محکمہ آثار قدیمہ اور پولیس کو اطلاع دی، جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیصل علی سروئیر کی سربراہی میں ٹیم موقع پر پہنچی محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق پولیس کی مدد سے بلڈر مافیا کے دو کارندوں، خان گل اور لقمان، کو گرفتار کیا گیا ہے۔
محکمے نے سندھ کلچر اینڈ ہیریٹیج پریزرویشن ایکٹ 1994 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایف آئی آر محکمہ آثار قدیمہ کے افسر مشتاق احمد کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ بلڈر مافیا نے سیل شدہ ہیریٹیج عمارت کو غیر قانونی طور پر ڈی سیل کر کے نقصان پہنچایا۔