پاکستان کے مختلف حصوں میں حالیہ سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جن میں دہشت گردوں کی گرفتاری، خفیہ نیٹ ورکس کا خاتمہ، حساس واقعات کی تحقیقات میں کامیابی، قبائلی عمائدین کے جرگے اور حکومتی مشاورتی اجلاس شامل ہیں۔
اسلام آباد کی سیکٹر J-11 کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی سے وابستہ پورا دہشت گرد سیل گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار افراد میں حملے کے مرکزی ہینڈلر، آپریشنل کمانڈر اور تین سہولت کار شامل ہیں۔تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر اور خفیہ شعبے کے سربراہ سعید الرحمان عرف داداللہ نے کی۔ وہ ٹیلیگرام ایپ کے ذریعے پاکستان میں موجود کارندوں سے مسلسل رابطے میں رہا اور ہدایات دیتا رہا۔تفتیش کے دوران ہینڈلر ساجداللہ عرف شینہ نے اعتراف کیا کہ وہ خودکش بمبار عثمان عرف قاری کو افغانستان سے پاکستان لایا اور اسے اسلام آباد کے مضافات میں چھپائے رکھا۔ عثمان کا تعلق ننگرہار کے ضلع اچین کے شنواری قبیلے سے بتایا گیا ہے۔ اسے خودکش جیکٹ وہی پہنائی گئی جو ساجداللہ نے پشاور کے اخون بابا قبرستان سے وصول کی تھی۔ حملے کے روز یہی جیکٹ پہن کر عثمان ہدف کی جانب روانہ ہوا۔
کوئٹہ میں چیف سیکریٹری شکیل قادر خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں لیویز فورس کو صوبائی پولیس میں ضم کرنے کے انتظامی و تکنیکی مراحل کو حتمی شکل دے دی گئی۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ انضمام کو باوقار اور مؤثر طریقے سے مکمل کیا جائے اور اس دوران ترقیوں، تبادلوں اور سینیارٹی کے معاملات کو باقاعدہ منظوری دی جائے۔مزید برآں، اہلکاروں کے لیے جدید تربیتی ماڈیولز اور بنیادی پولیس ٹریننگ نافذ کرنے کی منظوری بھی دی گئی تاکہ صوبے میں امن و امان کے اداروں کے درمیان ہم آہنگی اور سروس ڈلیوری بہتر بنائی جا سکے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے بانڈہ داؤد شاہ میں سی ٹی ڈی اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد مارا گیا۔فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد ہلاک دہشت گرد کی شناخت سلیمان عرف اکرم کے نام سے ہوئی، جو کالعدم کلیم اللہ تشکیل گروہ کا اہم رکن اور متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔سیکیورٹی اداروں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور کارروائیاں جاری رہیں گی۔
کوہاٹ میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر سی ٹی ڈی اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں تین انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے۔ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں محمد قاسم ولد خانا جان، شاہمد ولد مشعل خان اور ساحر عرف پاٹا ولد نسیم شامل ہیں۔ یہ سب درہ آدم خیل سے سرگرم سعد عرف شاہ گل تشکیل گروہ سے وابستہ تھے اور متعدد حملوں میں ملوث تھے، جن میں کانسٹیبل حضرت عمر کی شہادت کا واقعہ بھی شامل ہے۔سیکیورٹی حکام کے مطابق کارروائیاں مکمل امن کے قیام تک جاری رہیں گی۔
بنوں میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور اغوا کے واقعات کے تناظر میں سرکاری ملازمین کے لیے خصوصی سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ہدایت نامہ کے مطابق سفر کے دوران سرکاری شناخت ظاہر نہ کریں،عوامی مقامات پر غیر ضروری وقت نہ گزاریں،غیر ضروری سفر اور رات کی نقل و حرکت سے گریز کریں،موبائل فون میں سرکاری و ذاتی ڈیٹا محفوظ رکھیں.مشکوک علاقوں اور غیر ضروری اجتماعات سے پرہیز کریں،رات گئے دستک دینے والے کے لیے دروازہ نہ کھولیں،حکام کے مطابق یہ اقدامات موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق ضروری ہیں۔
خیبر ضلع باڑہ میں بارم خیل قبیلے کے مشران اور فرنٹیئر کور کے مابین بڑا جرگہ منعقد ہوا جس میں علاقے میں بڑھتی ہوئی بدامنی، جرائم اور منشیات کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔جرگے میں “سپریم یونٹی کمیٹی” کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا، جو علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی اور کارروائی میں معاونت کرے گی۔
تیراہ میدان میں گزشتہ رات دہشت گردوں نے منشیات مافیا کے تعاون سے سیکورٹی فورسز کی پانچ چوکیوں پر حملے کیے، جنہیں فوری جوابی کارروائی سے ناکام بنا دیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ زخمیوں کو بعد ازاں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اسے غلط طور پر ڈرون حملہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق زخمیوں کے زخم چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ کسی بھی زخمی میں ڈرون حملے کے مخصوص دھماکہ خیز زخم نہیں پائے گئے۔
باجوڑ میں مبینہ ڈرون حملے میں 12 سے 15 دہشت گردوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔پولیس کے مطابق اس مقام پر مسلح افراد کی موجودگی کی پہلے سے اطلاع تھی۔ مزید حقائق کی تصدیق جاری ہے۔
شمالی وزیرستان کے اسپین وام کے گاؤں برکلی میں خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے دوران دہشت گرد عید مرجان کے تین مبینہ سہولت کار گرفتار کر لیے گئے۔گرفتار افراد میں اورنگزیب، امیر الرحمان اور مہرب عابد شامل ہیں۔ تینوں کو تفتیش کے لیے ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عید مرجان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی حالیہ انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی میں مارے جانے والوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دو اہم کارندے سجاد اور حبیب کی شناخت کی تصدیق ہو گئی ہے۔سیکیورٹی اہلکاروں کے مطابق علاقے میں دہشت گرد نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
تیراہ ویلی میں سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے اس دعوے کی سختی سے تردید کی گئی ہے کہ مسجد پر پاکستانی فورسز نے ڈرون حملہ کیا۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ زخمیوں کے زخم معمولی نوعیت کے ہیں اور کسی قسم کا ڈرون حملہ نہیں ہوا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ ذاتی دشمنی کا تھا، جسے فساد پھیلانے کے لیے غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔
خیبر ضلع شلوبار میں شلوبار ارجالی ریور پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ کا سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جواب دیتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔جوابی کارروائی میں متعدد حملہ آور زخمی ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار محفوظ رہے۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔








