چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتیں حقائق کے حوالے سے سوالات اٹھاتی ہیں،ہم صرف قانونی پہلو کے تحت فیصلے کرتے ہیں ،کئی بارقانون کی تشریح سے متعلق تنازعات جنم لیتے ہیں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کاروبار کیلئے ریگولیٹری سسٹم کی ضرورت ہے،آئین میں وسائل کی تقسیم کیلئے آرٹیکل 25 موجود ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف صنعتیں بجلی اور گیس پر سسبڈی مانگ رہی ہیں، تجارتی سرگرمیاں بڑھنے سے معیشت مضبوط ہوگی،عدالتیں حقائق کے حوالے سے سوالات اٹھاتی ہیں، قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں ماہرین کو قانون کی تشریح کے ذریعے تنازعات کو ختم کرنا چاہیے، قانون سے متعتق اور عوامی اہمیت کا معاملہ دیکھتے ہیں، سپریم کورٹ میں صرف قانون کی عملداری کی بات ہوتی ہے،ججز آسانی سے مارکیٹ میں میسر نہیں، کئی امتحانات دینا پڑتے ہیں،کئی اداروں کے چیئرمین اور ممبرز ہی نہیں ہے اورکسی کو پرشانی بھی نہیں ہم اپنے اختیارات کا استعمال بہت محتاط ہوکر کرتے ہیں، سرمایہ کاروں کو ’’لیول پلیئنگ فیلڈ‘‘ فراہم کرنی چاہیے،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کیا ہمارا قانون کاروبار کے مواقع فراہم کرنے میں مدد گار ہے، کاروبار کے مواقع اور صنعتی ترقی سے ملکی ترقی ممکن ہے، ہر شعبہ سبسڈی مانگ رہا ہے سبسڈی حکومت دیتی ہے ،ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹی لگائی جاتی ہے لوگوں کو پتہ نہیں ہوتا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ حق کے راستے پر چلتے نظریہ کی خاطر بھٹو اور بی بی شہید نے شہادت قبول کی، بھٹو شہید نے سمجھوتہ نہیں کیا , تاریخ میں بھٹو زندہ ہے ،بی بی شہید نے قوم کیلئے جام۔شہادت نوش کیا، دھمکیوں کے باوجود ملک و ملت کی خاطر پاکستان واپس آئی، بی بی شہادت کے ثمرات سے قوم مستفید ہو رہی ہے ، بی بی شہید کی بے مثال جدوجہد بے نظیر شہادت ہے , سیاسی بصیرت والے ہی ملک چلا سکتے ہیں ،ایسی قیادت کا انتخاب کرنا ہے جو مستقبل بین ہو اورمستقبل محفوظ بنا سکے،مناپلی کے ذریعے کاروبار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی، ہمیں اقلیتی شیئر ہولڈرز کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا، ایس ای سی پی کو بھی اقلیتی شیئر ہولڈرز اور اقلیتی سرمایہ کاروں کا خیال رکھنا ہوگا، تمام اداروں اور محکموں کو شفافیت کے ساتھ کام کرنا ہوگا،بزنس فرینڈلی ماحول بنانا ضروری ہے ہم نے ایک کیس دیکھا ایک ریگولیٹری باڈی کا کورم ہی پورا نہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان آئینی ادارہ ہے اور سپریم کورٹ سپورٹ کرتا ہے،آڈیٹر جنرل آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے اور ہم اسے مضبوط کرتے ہیں، تعداد زیادہ ہونے سے بہتر یہ ہے کہ تربیت حاصل کرنی چاہیے ،
کسی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے
کرپشن کا ماسٹر مائنڈ ہی فیض حمید ہے
برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں
عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟
حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر