سی ڈی اے کے سو سے زائد گاڑیوں کے شورومز سیل کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سی ڈی اے کو ایک ماہ میں مستقل اور موثر حل تجویز کرنے کا حکم دے دیا.جسٹس بابر ستار نے وکیل سی ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لندن، دہلی، ملائشیا اور سنگاپور کے ماڈلز دیکھ لیں، چیئرمین سی ڈی اے سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر کے مستقل حل تجویز کریں،عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور ایس ایس پی ٹریفک پولیس کو بھی کیس میں فریق بنانے کا حکم دے دیا،
وکیل کاشف ملک نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ یا گاڑیاں بند کی جا سکتی ہیں، کاروبار مکمل طور پر بند کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے،نئی گاڑیاں اب پہنچ سے دور ہو چکیں، لوگ استعمال شدہ گاڑیاں خرید رہے ہیں، کمرشل ایریا میں شورومز بنانے سے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی،سی ڈی اے یا تو شورومز کیلئے الگ سے کوئی جگہ مختص کر دے،پارکنگ نہ ہونے کے باعث بڑے شاپنگ مالز یا ہوٹلوں کے باہر عوام کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے،جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا سی ڈی اے نے پارکنگ کیلئے کوئی پلاٹس مختص کر رکھے ہیں؟ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ میں اس حوالے سے معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ اگر کوئی مستقل حل نہیں نکالیں گے تو خلاف ورزی ہوتی رہے گی،سی ڈی اے خلاف ورزی کرنے والا شوروم سیل کرنے سے پہلے نوٹس جاری کرے، شورومز بھی اگر قانون کے مطابق کام نہیں کرینگے تو انکے لئے کوئی ہمدردی نہیں ہو گی،
وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول سے عدالت نے شورومز سیل کرنے پر وضاحت طلب کی ہے،نئے چیئرمین سی ڈی اے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شورومز سیل کر دو، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ متعلقہ افسر کو چیئرمین کو بتانا چاہئے کہ طریقہ کار کیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی








