اسلام آباد کے جی الیون سیکٹر میں جوڈیشل کمپلیکس کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے یہ پتہ لگا لیا ہے کہ خودکش حملہ آور جوڈیشل کمپلیکس تک کیسے پہنچا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آور کو کچہری تک ایک آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر نے پہنچایا، جسے محض 200 روپے کرایہ ادا کیا گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رائیڈر کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہ حملہ آور کے منصوبے سے باخبر تھا یا نہیں۔ذرائع کے مطابق حملہ آور کے گولڑہ سے جی الیون تک پہنچنے کے سفر کے تمام راستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور سیف سٹی کیمروں کی مدد سے اس کی نقل و حرکت کو ٹریس کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اس سے قبل تحقیقاتی اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ خودکش حملہ آور جمعہ کے روز اسلام آباد پہنچا تھا اور پیرودھائی کے علاقے سے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر جی الیون کی کچہری پہنچا۔
یاد رہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ گزشتہ روز دوپہر ساڑھے بارہ بجے پیش آیا جب جی الیون سیکٹر کی کچہری کے قریب ایک زوردار دھماکا ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، جب کہ موقع پر بھگدڑ مچ گئی۔پولیس کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا اور پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچتے ہی اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس ہولناک دھماکے میں 12 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جب کہ قریب کھڑی گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ خودکش حملہ آور کے اعضا دور تک بکھر گئے، جو کچہری کے اندر بھی جاگرے۔سیکیورٹی اداروں نے واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں، جبکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (JIT) تشکیل دینے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گرد نیٹ ورک اور سہولت کاروں کا سراغ لگایا جا سکے۔
ابتدائی شواہد کی روشنی میں یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملے کے پیچھے منظم دہشت گرد نیٹ ورک ملوث ہے، جس کے روابط ملک کے دیگر حصوں تک پھیل سکتے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس تعاون حاصل کیا جا رہا ہے۔








