اسلام آباد: عمران خان کی آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج تعیناتی اور جیل سماعت کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت جاری ہے-×117×73×2
باغی ٹی وی :عمران خان کی آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج تعیناتی اور جیل سماعت کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل اورنگزیب سماعت کر رہے ہیں،اٹارنی جنرل ، ایف آئی اے پراسیکوٹرز ، عمران خان کے وکلا کمرہ عدالت میں موجود ہیں-
دوارن سماعت اٹارنی جنرل نےجسٹس عامرفاروق کا جاری فیصلہ پڑھ کر سنایا تو جسٹس میاں گل نے سوال کیا کہ کس پراسس کےتحت عمران خان کے جیل ٹرائل کے نوٹیفیکیشن جاری ہوئے؟جیسے آپ نے سنگل جج کو متاثر کیا تھاہمیں بھی کردیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل سے اہم مکالمہ کیا کہ ہمیں خوشی ہے کہ کمرہ عدالت جیل میں اب بڑا ہے لیکن کیا آپ نے ہمارا آرڈر پڑھا ہے ؟ ہم نے سوال اٹھایا تھا کہ جیل ٹرائل کے حوالے سے جو دو نوٹیفکیشن جاری ہوئے کیا وہ قانون کے مطابق تھے اوپن ٹرائل کا مطلب ہے ہر کسی کے لئے اوپن ہو گا آپ نے جس طرح سنگل بنچ کو مطمئن کیا اسی طرح ہمیں بھی مطمئن کریں-
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت جج کے وزارت قانون کو لکھے خط کو پڑھتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ جج صاحب کہہ کیا رہے ہیں ؟ ان خطوط کی لینگوئج کچھ عجیب سی ہے ، ایسے لگ رہا ہے وہ کہہ رہے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں میں desire دے دیتا ہوں-
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے اس کیس میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہو سکتی ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی معلوم ہے، امید ہے ایسا نہیں ہو گا،جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ اچھے آدمی ہیں ، خود کہہ رہے کہ پراسیکیوشن میں کامیاب نہیں ہوں گے،،جس پر عدالت میں قہقہے گونجے-