اسلام آباد ہائی کورٹ نے انجینئر محمد علی مرزا کے بیان سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کو 4 دسمبر تک معطل کرتے ہوئے کہا ہےکہ آئندہ سماعت پر کونسل کے وکیل عدالت کو مطمئن کریں کہ کن حالات میں اسلامی نظریاتی کونسل ایف آئی اے یا پولیس کو سفارشات دے سکتی ہے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ڈاکٹر اسلم خاکی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کا تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 229 اور 230 کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل صدر، گورنر یا پارلیمنٹ کو رائے دینے کا اختیار رکھتی ہے۔عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر تفصیلی بحث کی ضرورت ہے کہ آیا صدر، گورنر یا پارلیمنٹ کے علاوہ کوئی شخص یا ادارہ اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے طلب کرسکتا ہے یا نہیں،عدالت نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کس اتھارٹی کے تحت ایف آئی اے ، پولیس یا دیگر اداروں کو رائے دے سکتی ہے؟
عدالت نے کیس کی سماعت 4 دسمبر 2025 تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ تاریخ سماعت تک انجینئر محمد علی مرزا کے بیان سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل رہےگی اور کسی عدالتی فورم یا انویسٹی گیشن میں اس کا حوالہ نہیں دیا جاسکتا۔








