اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان کی میڈیا سے گفتگو پر پابندی عائد کر دی گئی

0
139
court

سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیل ٹرائل کی کوریج پر پابندی کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، جہاں جسٹس گل حسن اورنگزیب نے اس معاملے پر اہم ریمارکس دیے۔ سماعت کے دوران جسٹس گل حسن اورنگزیب نے واضح کیا کہ جیل ٹرائل کے دوران میڈیا کو ملزم سے انٹرویو کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اور صحافیوں کو ملزم سے براہِ راست گفتگو کرنے سے روکا جانا ضروری ہے۔جسٹس گل حسن نے کہا کہ جیل پروسیڈنگز کو ریگولیٹ کرنا جج کی ذمہ داری ہے، نہ کہ انتظامیہ کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر صحافیوں کو ملزم سے انٹرویو کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ اوپن کورٹ کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔ جیل میں ہونے والی سماعت کی رپورٹنگ پر پابندی لگانے سے ٹرائل کی قانونی حیثیت پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔
اس موقع پر عدالت نے اڈیالہ جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سماعت کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی نہ ہو۔ جیل انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت دی گئی کہ وہ جیل ٹرائل کی پروسیڈنگز کے دوران صحافیوں اور میڈیا کی رسائی کو محدود رکھیں تاکہ ملزم کی حفاظت اور ٹرائل کی شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے کہ عمران خان کے جیل ٹرائل کی کوریج پر پابندی کی خبر نے صحافتی اور سیاسی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے۔ اس فیصلے کو بعض حلقے آزادی اظہار کے خلاف قرار دے رہے ہیں، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹرائل کی شفافیت اور انصاف کی فراہمی کے لئے ضروری ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے کا مقصد جیل ٹرائل کے دوران کسی بھی غیر ضروری مداخلت سے بچنا اور قانونی عمل کو بغیر کسی دباؤ کے جاری رکھنا ہے۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جیل ٹرائل کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے گا، اور کسی بھی قسم کی میڈیا یا عوامی دباؤ کو اس پر اثرانداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔یہ کیس آئندہ دنوں میں مزید قانونی بحث اور سماعت کا باعث بن سکتا ہے، اور اس کے نتائج کا اثر نہ صرف عمران خان کے جیل ٹرائل پر بلکہ ملک کی صحافتی آزادی پر بھی پڑ سکتا ہے۔

Leave a reply