اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود سینیئر صحافی ثاقب بشیر کو اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے کیسز کی سماعت کی کوریج سے روکنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے صحافی ثاقب بشیر کو اڈیالہ جیل میں داخلے کی اجازت دینے کا حکم دیا اور ایڈوکیٹ جنرل آفس کو جیل حکام کو عدالتی حکم سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی، جس میں صحافی ثاقب بشیر کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ انہیں عدالتی حکم کے باوجود اڈیالہ جیل میں کوریج سے روکا جا رہا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 22 اگست کو عدالت نے صحافی کو جیل میں داخلے کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا، لیکن جیل حکام اس حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ثاقب بشیر کو کوریج سے روکا جا رہا ہے۔

صحافی ثاقب بشیر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے 13 جنوری کو اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، مگر انہیں کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے جیل انتظامیہ کو ہائیکورٹ کے حکم کا حوالہ دیا، لیکن اس کے باوجود انہیں جیل میں داخلے سے روکا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دیگر 6 صحافیوں کو اجازت دی گئی تھی، جبکہ انہیں بار بار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔عدالت نے اس موقع پر سرکاری وکیل عبد الرحمن کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیس کی کوریج کے حوالے سے واضح حکم دیا جا چکا ہے کہ صحافیوں کو جیل میں داخلے اور کوریج سے نہیں روکا جا سکتا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ صحافیوں کو کوریج کی اجازت دینا ضروری ہے تاکہ فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے ہو سکیں۔

سرکاری وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ صحافی ثاقب بشیر کو ذاتی طور پر جانتے ہیں اور انہیں ایک ایماندار رپورٹر کے طور پر مانتے ہیں۔ تاہم، عدالت نے اپنے حکم میں جیل حکام کو فوری طور پر آگاہ کرنے کی ہدایت دی کہ صحافی ثاقب بشیر کو کوریج کی اجازت دی جائے۔عدالت نے واضح طور پر کہا کہ صحافیوں کو اپنے آزادی سے کام کرنے کا حق حاصل ہے اور اڈیالہ جیل میں کوریج کی اجازت دینے کا عدالتی حکم فوراً نافذ کیا جائے گا۔ جیل حکام کو اس ضمن میں فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

آرٹیکل 191 اے کے اختیار سے متعلق کیس ملتوی

یاسین ملک کی خوشدامن،مشعال ملک کی والدہ وفات پا گئیں

Shares: