اسلام آباد ہائیکورٹ نے پرائیویٹ سکولز سے متعلق اہم کیس میں یہ رپورٹ طلب کرلی ہے کہ انہوں نے قانون کے مطابق کتنے حق دار بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے شہری محمد بشارت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایک صفحے پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سکولز کی ریگولیٹری باڈی (پیرا) عدالت کو رپورٹ جمع کرائے کہ نجی تعلیمی اداروں نے اب تک کتنے مستحق بچوں کو فری ایجوکیشن دی ہے۔عدالتی حکم کے مطابق یہ جاننا ضروری ہے کہ پرائیویٹ سکولز نے ’’10 فی صد مفت تعلیم‘‘ کے قانون پر کس حد تک عمل درآمد کیا ہے۔ اس سلسلے میں پیرا کو ہدایت دی گئی ہے کہ جامع رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے تاکہ کیس کو آگے بڑھایا جاسکے۔

یاد رہے کہ اگست میں محکمہ ایجوکیشن پنجاب نے بھی پرائیویٹ سکول آرڈیننس 2014 کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس آرڈیننس کے تحت نجی تعلیمی اداروں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنے داخلوں میں سے 10 فیصد کوٹے پر مستحق اور نادار بچوں کو مفت تعلیم فراہم کریں۔ وزارت تعلیم نے پرائیویٹ سکولز سے فری بچوں کی لسٹیں اور داخلوں کی تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا تاکہ اس قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

محکمہ سکول ایجوکیشن کا مؤقف ہے کہ ملک بھر میں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں، لہٰذا نجی تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرتی فلاح کے اس اقدام کو عملی جامہ پہنائیں اور مفت تعلیم کے قانون پر مکمل عمل کریں۔

Shares: