اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کیلئے پولیس کو 3 دن کی مہلت دے دی۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ افسر بازیاب نہ ہوسکا تو آئی جی اور ڈی جی این سی سی آئی اے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔دوسری جانب مغوی کی درخواست گزار اہلیہ روزینہ عثمان کے بھی لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کا فون بند جارہا ہے، ان سے کوئی رابطہ نہیں، درخواست گزار نے فون پر بتایا تھا کہ پٹیشن واپس لینے کیلئے دباؤ ہے، مغوی افسر اہم کیسز پر کام کررہے تھے، سفید کار میں اغواء کیا گیا۔وکیل نے بتایا کہ اغواء میں استعمال کی گئی گاڑی کی نمبر پلیٹ ہی جعلی ہے۔ جسٹس اعظم خان نے سوال کیا کہ مشکوک نمبر پلیٹ والی گاڑی اسلام آباد میں کیسے چل رہی تھی؟، درخواست گزار کو جو کالز آئیں، ان کا بھی پتہ کرائیں۔
پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کوشش ہے کہ آج شام تک ہی مغوی کو بازیاب کرائیں لیکن 7 دن کی مہلت دے دیں۔ جسٹس اعظم خان نے کہا کہ بازیاب کرائیں ورنہ ہم بھی وہی شروع کردیں گے جو باقی بینچ کررہے تھے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ درج ہوچکا، استدعا ہے پولیس کو تفتیش کیلئے کچھ وقت دے دیں۔
واضح رہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ تھانہ شمس کالونی میں درج ہے۔