سیالکوٹ (باغی ٹی وی، ڈسٹرکٹ رپورٹر مدثر رتو)انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ڈے کے موقع پر اسلام آباد میں انسانی حقوق کی کارکن مغیزہ امتیاز کی جانب سے ’’فرینڈز آف کشمیر‘‘ اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے تعاون سے ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا۔ تقریب کا بنیادی مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا، شہداء و اسیرانِ کشمیر کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور نوجوانوں سمیت عالمی برادری کو کردار ادا کرنے کی دعوت دینا تھا۔

تقریب سے سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، سینیٹر رضا ربانی، سینیٹر فرحت اللہ بابر، مسلم کانفرنس کے عثمان عتیق، حریت رہنما عبدالحمید لون، فاروق رحمانی، شیخ عبدالمتین، سماجی رہنما ڈاکٹر خالد آفتاب، رانا قاسم نون اور نوجوان رہنما محمود شہزاد خان نے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے حریت رہنماؤں یاسین ملک اور مسرت بٹ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ “کشمیر کا مقدمہ مقدس ہے، 5 اگست 2019 کے بعد پوری وادی ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ عالمی برادری کو بتانا ہوگا کہ کشمیر جیل کا منظر پیش کر رہا ہے۔ کشمیریوں کا حقِ خودارادیت عالمی قانون کے مطابق ہے۔”
انہوں نے یاسین ملک کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر مربوط کوششوں پر زور دیا۔

عثمان عتیق نے کشمیری نوجوانوں کی مزاحمتی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ “وادی کے بچے آج بھی پاکستان کا قومی ترانہ یاد رکھتے ہیں۔ اپنی شناخت کے اظہار پر بھی انہیں ظلم کا سامنا ہے مگر ان کا عزم کمزور نہیں ہوا۔ کشمیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔”

حریت رہنما عبدالحمید لون نے نوجوانوں کے کردار کو تحریکِ آزادی کا مرکزی ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں میں دنیا بدلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے میڈیا کے کردار کو سراہا اور نوجوان کارکنوں کے لیے اسناد کا اعلان کیا۔

خطاب میں شیخ عبدالمتین نے بتایا کہ “مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے۔ اے پی ایچ سی چیئرمین مسرت عالم بٹ سمیت متعدد حریت رہنما بھارتی جیلوں میں بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ ہماری جدوجہد پاکستان سے وابستہ محبت اور قائدِ اعظم کے نظریے کی تکمیل کا سفر ہے۔”

رانا قاسم نون نے کشمیر اور غزہ کی صورتحال میں مماثلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ “پانچ لاکھ سے زائد کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں، ظلم و جبر مسلسل جاری ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہے۔”

فاروق رحمانی نے کہا کہ 1948 سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیری قیدیوں کی آواز دنیا تک نہیں پہنچ پاتی۔ انہوں نے نوجوانوں کے جذبے کو سراہا۔

سیمینار کا اختتام اس مشترکہ قرارداد پر ہوا کہ نوجوانوں کی فعال شرکت، عالمی دباؤ میں اضافہ اور مسلسل سفارتی جدوجہد ہی مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے انصاف کا راستہ ہموار کر سکتی ہے۔ شرکاء نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی جائز اور مقدس جدوجہد کے ساتھ کھڑی ہو۔

Shares: