اسلام آباد میں فضائی آلودگی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی

فضائی آلودگی سے مردوں اورخواتین دونوں میں بانجھ پن کاخطرہ
0
138
dlehi smog

اسلام آباد(محمداویس) وفاقی دارالحکومت کی فضا ء صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوگئی،پاک ای پی اے کی سرکاری رپورٹ نے تصدیق کردی،سرکاری رپورٹ کے مطابق زہریلے ذراتPM2.5کی مقدار88µg/m³ سے تجاوزکرگئی جبکہ وفاقی دارالحکومت میں نجی شعبے کی طرف سے لگائے گئی مانیٹرنگ سسٹم کے مطابق PM2.5 کی مقدار 191µg/m³ تک پہنچ گئی ہے جبکہ ائیرکوالٹی انڈکس241تک گئی ہے فضاء میں زہریلے ذراتPM2.5 کی مقدارکسی صورت 35µg/m³سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ڈیٹا کے تجزیہ سے معلوم ہواہے کہ صبح دفتری اوقات اور مغرب سے رات تک ائیرکوالٹی انڈکس خطرناک حد تک چلاجاتاہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ائیرکوالٹی زہریلی ہونے کے باجود وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ اور پاک ای پی اے نے کسی قسم کی ایڈوائزی جاری نہیں کی جبکہ پاک ای پی اے نے رپورٹ جاری کرنابھی بندکردی ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فضاء میں زہریلے ذراتPM2.5 کی مقدارخطرناک حد تک بڑھ گئی جو کسی صورت 35µg/m³سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے،زہریلے ذراتPM2.5 کی مقدرمقررہ حدسے تجاوز سانس کی بیماریاں پھیپھڑوں کاکینسراور اورہارٹ اٹیک بھی ہوسکتاہے۔یہ زیریلے ذرات گاڑیوں اورفیکٹریوں میں فوصل فیول کے جلنے سے خارج ہوتے ہیں۔ پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی(پاک ای پی اے) نے فضائی آلودگی کی21نومبرکی رپورٹ جاری کی ہے۔ جس کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آّباد کی فضا ء میں آلودہ زرات PM2.5کی مقدار مقررہ حد سے تجاوزکرگئی ہے مقررحد 35µg/m³ہے جبکہ ان کی مقدار67µg/m³ تک اوسط بتائی گئی ہے21نومبر کو پاک ای پی اے نے(ائیرکوالٹی) فضائی آلودگی کے حوالے سے رپورٹ جاری کی جس کے بعد سے ڈیلی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔21نومبرکو سرکاری رپورٹ کے مطابق زہریلی ذرات PM2.5 کی مقدار 88µg/m³ تک گئی ہے۔رات 1بجے سے صبح 8 بجے تک 51µg/m³ اوسط جبکہ صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک62µg/m³اورشام 4 بجے سے رات 12 بجے تک 88µg/m³ی اوسط مقرار رہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں سرکار ی طورپر فضاء میں زہریلی ذرات کی ذیادتی کے باوجود پاک ای پی اے نے کسی قسم کی رپورٹ وایڈوائزی جاری نہیں کی البتہ روزانہ کی بنیادپر بننے والی رپورٹ جاری کرنا روک دی ہے اس حوالےسے پاک ای پی اے کے حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا وفاقی دارالحکومت میں نجی شعبے کی طرف سے لگائے گئی مانیٹرنگ سسٹم کے مطابق PM2.5 کی مقدار 191µg/m³ تک پہنچ گئی ہے جبکہ ائیرکوالٹی انڈکس241تک گئی ہے ۔ڈیٹا کے تجزیہ سے معلوم ہواہے کہ صبح دفتری اوقات اور مغرب سے رات تک ائیرکوالٹی انڈکس خطرناک حد تک چلاجاتاہے۔

بیجنگ یونیورسٹی کے سینٹر فار پروڈکٹیو میڈیسین کی معروف جریدے جرنل انوائرمینٹل انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کی فضائی آلودگی سے مردوں اورخواتین دونوں میں بانجھ پن کاخطرہ نمایاں حدتک بڑھ جاتاہے طبی تحقیق کے دوران فضائی آلودگی سے آبادی کے لیے بڑھنے والے خطرات کاتجزیہ کیاگیا۔ ماہرین نے چین کے 18 ہزارجوڑوں کے اعدادوشمار کاتجزیہ کرنے پر دریافت ہواکہ ایسے علاقے جہاں چھوٹے ذرات کی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتو ان علاقوں میں بانجھ پن کاخطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتاہے تحقیق میں یہ تعین نہیں کیاجاسکاکہ فضائی آلودگی کس طرح بانجھ پن کاباعث بن سکتی ہے مگر یہ پہلے سے معلوم ہے کہ آلودہ ذرات سے جسم میں ورم بڑھ جاتاہے جس سے مردوں ناورخواتین کاتولیدی نظام متاثر ہوسکتاہے۔رپورٹ کے مطابق بانجھ پن دنیا بھر میں لاکھوں جوڑوں کی زندگی کومتاثرکرتاہے مگر اس حوالے سے فضائی آلودگی کے اثرات پر اب تک کچھ خاص کام نہیں ہواہے۔فضائی آلودگی سے قبل ازوقت پیدائش اور پیدائش کے قت کم وزن جیسے مسائل کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین صحت کا کہناہے کہ زہریلی ذرات PM2.5کی مقداراگر 35µg/m³سے بڑھ جائے تویہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں اس سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوتاہے اور خاص کردمہ کے مریضوں کوسانس لینے میں دشوار ی ہوتی ہے آنکھ ناک اورگلے میں سوزش،پھیپھڑوں کاکینسر، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اورہارٹ اٹیک بھی ہوسکتاہے۔ماہرین نے ہدایت کی ہے کہ شہری گھروں سے باہرنکلتے وقت ماسک لازمی استعمال کریں۔غیرضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔(محمداویس)

Leave a reply