اسلام آباد پولیس نے حالیہ احتجاج کے دوران خیبر پختونخوا کے محکمہ ریسکیو کی 17 گاڑیوں کو قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ گاڑیاں تحریک انصاف کے مظاہرین کے ساتھ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی حمایت میں رکاوٹیں ہٹانے کے لیے اسلام آباد لائی گئی تھیں۔ اس کارروائی کے دوران خیبر پختونخوا ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے 64 اور خیبر پختونخوا پولیس کے 24 اہلکار بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق، ان گرفتار اہلکاروں کی کارروائیاں قانون کے دائرے میں تھیں، اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ذرائع کے مطابق، قبضے میں لی گئی ریسکیو گاڑیوں میں 6 ایمبولینس، 7 فائر ٹینڈرز، 3 واٹر باؤزرز، اور ایک کرین شامل ہیں۔ یہ گاڑیاں اب کیس پراپرٹی بن گئی ہیں، جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا حکومت کے لیے یہ ناقابل استعمال ہو گئی ہیں۔
ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا سے آئی مشینری اور عملے نے اسلام آباد پر چڑھائی کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ مشینری مقدمات میں شامل ہے اور اسے بطور شواہد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل ریسکیو، ڈاکٹر ایاز نے اس صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کی ایک ٹیم اسلام آباد میں مشینری اور اہلکاروں کی بازیابی کے لیے موجود ہے۔ ڈاکٹر ایاز نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ جلد ہی مشینری اور عملے کو واپس لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سیاسی مظاہرے کس طرح عوامی خدمات کی فراہمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کی حفاظت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس معاملے کی پیشرفت اور قانونی کارروائیاں عوامی دلچسپی کا مرکز رہیں گی۔

Shares: