اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کے این او سی واپس لینے کے حکم کو کالعدم قرار دیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں 5 جولائی کو جاری کیے گئے چیف کمشنر کے این او سی واپس لینے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔فیصلے کے مطابق، پی ٹی آئی کی جلسے کے لیے این او سی کی درخواست اب بھی اسلام آباد انتظامیہ کے پاس زیر غور تصور ہوگی۔ عدالت نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانون کے مطابق اور مناسب وجوہات کے ساتھ اس درخواست پر فیصلہ کرے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ چیف کمشنر نے محرم کے دوران ممکنہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کے پیش نظر این او سی واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، عدالت نے اس بات پر تنقید کی کہ این او سی واپس لینے سے پہلے پی ٹی آئی کے کسی نمائندے کو آگاہ نہیں کیا گیا۔یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے جواب میں آیا ہے، جس میں پارٹی نے چیف کمشنر کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔یہ فیصلہ پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر پی ٹی آئی کے لیے جو اپنے سیاسی جلسوں اور سرگرمیوں کے لیے این او سی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی تھی۔ اس فیصلے سے پارٹی کو اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے، جبکہ یہ حکومتی اداروں کو بھی یاد دلاتا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں میں قانونی تقاضوں کا خیال رکھیں۔