پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عوامی اجتماع سے متعلق نئے حکومتی بل کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آئین پاکستان سے متصادم ہے۔ صوابی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر شہری اور سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے کہ وہ پرامن احتجاج کرے اور حکومت کی جانب سے اس پر پابندی لگانے کی کوشش غیر آئینی ہے۔ اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ "سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایک بل متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت اگر کوئی بھی بغیر اجازت کے جلسہ کرے گا تو اس پر قدغن ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قانون غیر قانونی ہے اور عوامی اجتماع پر پابندی آئین سے انحراف ہے۔ یہ بل آئین پاکستان کے بنیادی حقوق کی شقوں کے منافی ہے، جو کہ ہر شہری کو آزادی اظہار رائے اور پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔
اسد قیصر نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اس بل کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کرے گی۔ انہوں نے کہا، "ہم نے اس بل کو ٹیک اپ کیا ہے اور ہم کسی بھی طور پر اسے نہیں مانیں گے۔ ہم سپریم کورٹ بار سمیت صوبائی بارز سے رابطہ کر کے مداخلت کی درخواست کریں گے، کیونکہ یہ عدلیہ کے اوپر ایک حملہ ہوگا جو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔اسد قیصر نے حکومت کے جوڈیشل پیکج پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ حکومت آئندہ ہفتے جوڈیشل پیکج لا رہی ہے، جس میں چیف جسٹس کی ملازمت میں توسیع اور ججوں کی تعداد بڑھانے کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ انہوں نے اسے عدلیہ کے اندر مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام غیر قانونی ہے اور اس کے خلاف تمام بارز کی قراردادیں موجود ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا کوئی اقدام عدلیہ کے خلاف سمجھا جائے گا۔
اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے انتقام لینے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم کسی صورت اس بل کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ہر ممکن قانونی اور سیاسی راستہ اختیار کریں گے تاکہ عوام کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور حکومتی زیادتیوں کا راستہ روکا جا سکے۔اس موقع پر، انہوں نے آرمی چیف کے یوم دفاع و شہداء کی تقریب میں دیے گئے بیان کی بھی تعریف کی، جس میں انہوں نے سیاسی اختلافات کو نفرتوں میں نہ ڈھالنے کی بات کی تھی۔ اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی آئی بھی سیاسی نقطہ نظر کے اختلاف کو نفرت کی بجائے ملکی ترقی کے لیے استعمال کرنے کی حامی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما کی یہ پریس کانفرنس حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری کشیدگی اور قانون سازی کے معاملات پر ایک نئے تنازعے کا آغاز کر سکتی ہے، جس سے ملکی سیاست میں نئی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

Shares: