سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لینے کے معاملے پر بینکوں کو کمیٹی میں بلانے کا فیصلہ کرلیا۔

سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر مملکت خزانہ اور ریلوے بلال اظہر کیانی شریک ہوئے،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کے نام پر زیادہ سود لیا جا رہا ہے،سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال اٹھایا کہ اسٹیٹ بینک کیسے ایسا کر سکتا ہے،وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں تھا، اسٹیٹ بینک سے بات کروں گا، کمیٹی ارکان کے نکتہ نظر سے متفق ہوں۔

ڈپٹی آڈیٹر جنرل نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ٹائپو غلطی ہوئی، اسٹیچوٹری رپورٹ میں کوئی غلطی نہیں، ایگزیکٹو سمری میں غلطی سے ملین کو بلین لکھ دیا گیا، اس سے مجموعی رقم 375 بلین لکھی گئی، انضباطی کارروائی ہو رہی ہے.وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ 9 ٹریلین کی مجموعی رقم بنتی ہے، دو اعداد و شمار کو جمع کرتے ہوئے غلطی ہوئی، آڈیٹر جنرل آفس کے ساتھ الگ ملاقات کر کے اعداد و شمار کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کی تجویز مان لی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ کا معاملہ ایجنڈے پر برقرار رکھنے کی درخواست بھی کمیٹی نے منظور کر لی،سینیٹر ڈاکٹر زرقا نے اجلاس میں ڈریس کوڈ سے متعلق سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین کا لباس پہلے ہی بہت مہذب ہے، جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ عبایا پہننے پر مجبور کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی کو داڑھی رکھنے پر مجبور کرنا۔

دوسری جانب ملک بھرمیں موبائل فون سروس کے مسائل پر اراکین اسمبلی نے بھی ناراضی کا اظہار کردیا،قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ حکام کے مطابق پاکستان کے اہم اداروں پر کئے گئے دو بڑے سائبر حملے ناکام بنا دیئے گئے،شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کہیں بھی موبائل فون، انٹرنیٹ سروس تسلی بخش نہیں، کچھ علاقوں میں سروس اچانک بند کردی جاتی ہے، پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ کے مسائل ہیں،انجینئر رانا عتیق کا کہنا تھا کہ لاہور کے رنگ روڈ پر ایک کال نہیں کرسکتا، کل اپنے حلقے میں جاؤں تو لوگ جوتے ماریں گے، لوگ پوچھتے ہیں آپ وہاں بیٹھ کر کیا کرتے ہیں،مہیش کمار ملانی نے کہا کہ سندھ کے صرف 25 فیصد علاقے میں 4 جی دستیاب ہے۔ممبر پی ٹی اے نے کہا کہ ٹاورز پلاننگ کمرشل معاملہ ہے، اس میں مداخلت نہیں کرتے، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ سروس کے مسائل نہ آئیں، پاکستان کے اہم اداروں پر کئے گئے 2 بڑے سائبر حملے ناکام بنا دیے گئے۔

Shares: