نکاح سے قبل تھیلی سیمیا کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے بجائے اسے اختیاری رکھتے ہوئے شعور اجاگر کرنے پر زور دیا گیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا 242واں اجلاس آج بتاریخ 27؍ مئی 2025ء کو چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر علامہ محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعدد اہم معاملات پر غور و خوض کیا گیا اور سفارشات مرتب کی گئیں۔

اجلاس میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے استفسار پر نکاح سے قبل تھیلی سیمیا کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے بجائے اسے اختیاری رکھتے ہوئے شعور اجاگر کرنے پر زور دیا گیا۔ کونسل نے رائے دی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہیے، اور اس حوالے سے عوامی آگاہی مہم زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ اجلاس میں عدالتی فیصلوں کی ذرائع ابلاغ میں رپورٹنگ پر بھی گفتگو ہوئی اور کونسل نے عدالتی فیصلوں کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر تشویش کا اظہار کیا۔ یہ معاملہ عدالتی خلع سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے تناظر میں زیر بحث آیا۔ جہیز کے حوالے سے کونسل نے واضح کیا کہ لڑکی والوں پر سامان دینے کے لیے زور زبردستی کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، اور لڑکے والوں کی جانب سے مطالبات بھی درست نہیں۔ اس حوالے سے کونسل نے والدین کو تلقین کی کہ وہ رسم و رواج سے بالاتر ہو کر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کریں۔

شادی شدہ خواتین کے ڈومیسائل سے متعلق اٹارنی جنرل سپریم کورٹ آف پاکستان کے استفسار پر کونسل نے رائے دی کہ خواتین کو اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ شادی کے بعد اپنے شوہر کے علاقے کا ڈومیسائل رکھیں یا اپنا سابقہ ڈومیسائل برقرار رکھیں۔ اس ضمن میں قانون جانشینی کی دفعہ 15، 16 میں ترمیم کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ خواتین کے حقوق متاثر نہ ہوں۔ ادارہ اوقاف کو فعال اور مؤثر بنانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس ادارے کے انتظامی ڈھانچے، کارکردگی اور خدمات کے جائزے کے بعد سفارشات مرتب کرے گی۔

اجلاس میں وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے بھیجے گئے مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل 2025 کی دفعہ 7 میں ترامیم تجویز کی گئیں۔ مزید برآں، کونسل کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ایک جامع اسلامی عائلی قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔ خیبرپختونخوا حكومت كى طرف سے ارسال کردہ "امتناع ازدواجِ اطفال بل 2025” کو کونسل نے شریعت سے متصادم قرار دیا۔ اسی طرح محترمہ شرمیلا فاروقی کی جانب سے پیش کردہ "کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل” کو بھی غیر اسلامی قرار دیا۔ کونسل نے قرار دیا کہ ان بلوں میں عمر کی حد مقرر کرنے، اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی (child abuse) قرار دینا اور اس پر سزائیں مقرر کرنے جیسی دیگر شقیں بھی اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ تاہم كونسل نے كم سنى كى شادىوں مىں مفاسد كى بھى نشاندہى كى اوراس كى حوصلہ شكنى پر زور دىا۔ مجموعى طور پر كونسل نے اس بل كو مسترد كر دىا۔ كونسل نے اس امر كو بھى واضح كىا كہ اس بل كو پارلىمنٹ ىا سىنٹ كى طرف سے كونسل كو رىوىو كے لىے ارسال نہىں كىا گىا۔ اجلاس میں نیب کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات، خاص طور پر مضاربہ، ہاؤسنگ اسکیمز اور دیگر سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
کونسل نے عدت کے دوران خواتین کے نان و نفقہ سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے استفسار کا بھی جائزہ لیا اور قراردیا کہ عدت کے بعد خاوند پر مطلقہ بیوی کے کوئی مالی حقوق واجب نہیں ہوتے۔ اسی طرح کونسل نے ازدواجی اثاثہ جات (Matrimonial) کے تصور کی بھی نفی کی۔

Shares: