سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری

7 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
social media
3d render of social media icon collection

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق اپنی رائے جاری کردی-

باغی ٹی وی: اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس( ر) الطاف ابراہیم قریشی ، علامہ ڈاکٹر عبدالغفور راشد، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، علامہ ملک محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر،علامہ پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پروفیسرڈاکٹر مفتی انتخاب احمد اور صاحبزادہ محمد حسان حسیب الرحمٰن شریک ہوئے جب کہ ڈاکٹر عزیر محمود الازہری اور فریدہ رحیم نے آن لائن شرکت کی۔

اجلاس میں شریک تمام اراکین کونسل نے اتفاق رائے سے اتفاق کیا کہ سوشل میڈیا اپنے خیالات و آرا کے اظہار کا موثر ترین ذریعہ ہے،اس کو بجا طورپر اچھے اور عمدہ مقاصد کےلیے بھی استعمال کیاجا سکتا ہے اور منفی و غلط مقاصد کے لیے بھی اس کا استعمال ممکن ہے ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اس کا استعمال اسلامی تعلیمات کی پیروی میں کرے-

سوشل میڈیا کو اسلامی تعلیمات کے فروغ،اخلاق و کردار کی تعمیر ،تعلیم وتربیت کی ترویج و ترقی، تجارتی مقصد، ملکی امن و سلامتی کے استحکام اور دیگر جائز مقاصد کیلئے استعمال کرے سوشل میڈیا کو توہین و گستاخی،جھوٹ،فریب،دھو کہ دہی،غیر اخلاقی مقاصد ،بدامنی،فرقہ واریت ، انتہا پسندانہ اقدامات اور دیگر غیر قانونی و غیر شرعی مقاصد کے فروغ کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

اعلامیے کے مطابق عمومی مشاہدہ ہے کہ انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران دوران مختلف مقاصد کے حصول کے لیے وی پی این ایپ استعمال کی جاتی ہے ،کوئی وی پی این، سافٹ وئیر یا کوئی بھی ایپ بذات خود ناجائز یا غیر شرعی نہیں ہوتا، بلکہ ان کے درست اور غلط استعمال پر شرعی حکم کا دارومدار ہوتا ہے، اگر توہین،گستاخی،بدامنی، انارکی اور ملکی سلامتی کے خلاف کا مواد احصول یا پھیلاؤ ہو تو بلا شبہ ایسا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ٹھہرے گااور حکومت وقت کو اختیار حاصل ہو گا کہ ایسے ناجائز استعمال کے انسداد کیلئے اقدامات کرے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر وی پی این کے استعمال سے کوئی جائز مقصد حاصل کرنا پیش نظر ہو، جیسا کہ بات چیت کیلئے کسی ایپ کا استعمال یا تعلیمی و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا اور اس حوالے سے حکومت کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے جیسا کہ حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے، لہٰذا رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال کو ترجیح دی جائے،غیر رجسٹرڈ وی این استعمال کر نے سے حتی الامکان اجتناب کیا جائے۔

اعلامیے کے مطابق ایک اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کیلئے درج بالا جائز مقاصد کے حصول کو آسان بنائے،اور ناجائز مقاصد کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کرے،میڈیا و سوشل میڈیا سے متعلق تمام حکومتی ادارے اس حوالے سے فعال کردار کریں اور اس سلسلے میں استعمال ہونے والے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس کی نگرانی کریں، آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق اسلام کی عظمت، ملکی سالمیت، امن عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں کے تابع ہر شہری کوتقریر ،اظہار خیال، پریس کی آزادی اورمعلومات تک رسائی کا حق دیا گیا ہے ۔

اعلامیے کے مطابق سوشل میڈیا اور ٹیکنا لوجی کے دیگر جدید ذرائع کی اہمیت سےانکار ممکن نہیں اور ان کا مثبت استعمال وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے، لہذا ان جدید ذرائع کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے انتظامی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے کو نسل سمجھتی ہے کہ جدید ذرائع پر محض پابندی عائد کرنامسائل کاحل نہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ان ذرائع کے مثبت استعمال کو ممکن بنانے یا ان کا مناسب متبادل پیش کرنے کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں جبکہ کونسل نے ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

دوسری جانب چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وی پی این کو کسی نے غیر شرعی یا ناجائز نہیں کہا،ہمارے جاری کردہ بیان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی ا ہمارے جاری کردہ بیان میں ’’نہیں ‘‘ نہ لکھنے کے سبب غلط فہمی پیدا ہوئی،سوشل میڈیا کو اسلامی تعلیمات کے فروغ، ملکی سلامتی کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کوتوہین آمزید مواد،انتہا پسندانہ اقدامات کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،وی پی این یا کوئی اور ایسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر شرعی نہیں ،جدید ذرائع سے انکار ممکن نہیں مگر ان کا مثبت استعمال لازم ہے،رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہی شرعی طور پر درست ہوگا،آئین کے تحت ہر شخص کو معلومات تک رسائی کاحق حاصل ہے ،جدید ذرائع پر پابندی مسائل کا حل نہیں البتہ مناسب متبادل ہونا چاہیے،آزادی اظہار رائے تسلیم شدہ اصول ہے اس کو بھی یقینی بنایا جائے،کونسل نے ماہرین سے مزید مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

Latest from اسلام آباد