خوش اخلاقی، ایک نعمت ۔۔۔ ساجدہ بٹ

آپ نے اکثر لوگوں سے سنا ہوگا:
فلاں شخص بہت خوش اخلاق ہے کبھی ملیے گا، جی خوش ہو جائے گا آپ کا۔
یا فلاں تو بڑا بد اخلاق ہے، میں تو کبھی بات نہ کروں اس سے ۔
اس کا مطلب ہے خوش اخلاقی بہت بڑی نعمت ہے۔

خوش اخلاقی کے لفظ سے تو دنیا میں ہر کوئی واقف ہے۔ اور
آپ کبھی غور کیجیے گا کہ جو شخص اچھے اخلاق کا مالک ہو سب ہی اُس سے محبت بھی کرتے ہیں۔ اُس انسان کی عزت و تکریم کرتے ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں خوش اخلاقی ہے کیا چیز ؟؟؟

خوش اخلاقی سے مراد ہے کہ بات کریں تو ہمارے لہجے میں نرمی ہو، چہرے پہ مسکراہٹ سجی رہے۔ دوسروں کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آئیں۔کسی کی نفرت کا جواب بھی محبت سے دیں۔
ہمارا دین اسلام ایک مکمل دین ہے ۔ جس سے ہمیں ہر طرح کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ پوری انسانیت کے لیے ایک عمدہ نمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو مسلمانوں کے لیے ‘اُسوہ حسنہ’ قرار دیا۔

ترجمہ۔
البتہ تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔(الاحزاب)

اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی ہے
بیشک ہم نے آپ کو اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز کیا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلتے پھرتے قرآن تھے۔

ایک جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ معاملہ کرو۔

ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا

اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہیں پسند کریں تو تمہیں چاہیے کہ اگر کوئی تمہارے پاس امانت رکھے تو حفاظت کرو. جب بات کرو تو سچی کرو اور اپنے پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرو ۔

اسی طرح ڈھیروں اسلامی تعلیمات ہمیں اخلاق کے بارے میں ملتی ہیں اس کی اہمیت کے بارے میں ملتی ہیں۔
ہمارے لئے مشعل راہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک ہے جو خوش اخلاقی کے عظیم الشان مرتبے پر فائز ہیں

اب بات یہ آتی ہے کہ خوش اخلاقی کو پسند تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن اس پر از خود عمل بہت کم کیا جاتا ہے۔
ہم لوگ اپنے ہر معاملے میں خاص طور پر ملنے جلنے کے معاملات میں انا کو سامنے رکھتے ہیں جو ہمارے اخلاق کی دھجیاں اڑا دیتا ہے۔
چاہے تو رشتے داروں کے معاملات ہو دفتروں میں میل جول کو لیجیے یا تعلیمی اداروں کو ہی لیجیے ہر جگہ پہ ہم لوگ اکثریت ہی خوش اخلاقی سے بے بہرہ ہی نظر آتے ہیں۔
فرحت کیانی کا ایک شعر ہے کہ

ہر شخص اخلاق کا ایک معیار بنا لیتا ہے

اپنے لیے کُچھ اور زمانے کے لیے اور

خوش اخلاقی اگر فطری طور پر آپ میں موجود ہے تو یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔
لیکن اگر قدرتی طور پر یہ نعمت موجود نہیں تو اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کرنے کی صلاحیت انسان کو دے رکھی ہے۔
سب سے پہلے انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔مثال کے طور پر انسان کو غصے کی حالت میں خود پر قابو ہونا چاہیے۔
اگر ہم لوگ چاہتے ہیں کہ لوگ ہماری عزت و تکریم کریں۔ لوگوں میں ہمارا ایک معیار قائم ہو اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اچھے الفاظ میں لوگ یاد کریں ۔
تو پھر ہمیں خوش اخلاقی جیسی عظیم ترین صفت کو اپنے اندر پیدا کرنا ہو گا۔
یہ صفت اپنے اندر پیدا کرنا مشکل کام نہیں ہے۔ اس خوبی کو اپنانے کے لیے ایک شخص کو دوسرے شخص سے حسد نہیں کرنا چاہیے۔ بہت بڑی بڑی خواہشات کے پیچھے ہر وقت نہیں بھاگنا چاہیے ۔اپنی زندگی میں آنے والی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ہی بھرپور انداز سے اپنا لینا چاہیے ۔
یاد رکھیں کہ اس دنیا میں صرف دولت ہی سب کچھ نہیں بلکہ جس شخص میں خوش اخلاقی جیسی نعمت اللہ تبارک وتعالیٰ نے عطا فرمائی ہے وہ شخص سب سے امیر ترین شخص ہے۔ کیوں کہ اس کی دنیا اور آخرت دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سنور جائیں گے۔
آئیے آج ہم بھی یہ عہد کریں اپنے آپ کو بہتر بنانے کے لیے ہم لوگ خود کو وقت دیں۔ دو گھڑی فرصت کے لمحات میں اپنے کردار میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچیں۔
تا کہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیں۔

Comments are closed.