اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کو اسلامک یونیورسٹی کے انتظامی امور پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک خط لکھا گیا ہے۔
یہ خط شریعت اپیلیٹ بینچ کے جج، قبلہ ایاز کی جانب سے ارسال کیا گیا ہے، جس میں یونیورسٹی کے قائم مقام ریکٹر ڈاکٹر مختار احمد کی کارکردگی اور بورڈ آف گورننگ کے اجلاس کے دوران ان کے رویے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر مختار احمد کو اسلامک یونیورسٹی کے انتظامی معاملات میں بہتری لانے کے لیے قائم مقام ریکٹر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، تاہم ان کا بورڈ آف گورننگ کے اجلاس میں رویہ انتہائی مایوس کن رہا۔ اس کے نتیجے میں یونیورسٹی کے معاملات مزید پیچیدہ اور خراب ہوگئے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ بورڈ آف گورننگ کے اجلاس کے میٹنگ مینٹس تیار نہیں کیے گئے، جس سے یونیورسٹی کی انتظامیہ کی غیر سنجیدگی اور غفلت کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، بورڈ آف ٹرسٹی کا آئندہ اجلاس جدہ میں رکھا گیا ہے، جہاں یونیورسٹی کے نئے صدر کے انتخاب کا امکان ہے۔ تاہم، اس اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس نئے صدر کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، جو کہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔
قبلہ ایاز نے خط میں یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بطور ممبر بورڈ آف ٹرسٹی یونیورسٹی کے معاملات کی رپورٹ طلب کرنی چاہیے تاکہ اس اہم مسئلے پر فوری کارروائی کی جا سکے اور یونیورسٹی کے انتظامی امور میں بہتری لائی جا سکے۔یہ خط اسلامک یونیورسٹی کے انتظامی بحران اور اس کے اثرات کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے ایک سنگین مداخلت کی علامت ہے، جو ادارے کے مستقبل کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
پشاور: اپیکس کمیٹی اجلاس، ضلع کرم میں بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ
پشاور: اپیکس کمیٹی اجلاس، ضلع کرم میں بنکرز ختم کرنے کا فیصلہ